پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ توہین عدالت سے متعلق مقدمہ اُن کی حکومت اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی کی وجہ نہیں بنے گا۔
لاہور میں جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے ایک بار پھر کہا کہ اس مقدمے میں وہ پہلے بھی عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش ہو چکے ہیں اور 13 فروری کو طلبی کے حکم کو بجا لاتے ہوئے وہ دوبارہ بھی ایسا ہی کریں گے۔
’’محاذ آرائی کی نوبت ہماری طرف سے آئی ہے نا آئے گی۔‘‘
سپریم کورٹ کی طرف سے کالعدم قرار دیے گئے قومی مصالحتی آرڈیننس یونی این آر او سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر کی پاداش میں عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم گیلانی پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 13 فروری کی تاریخ مقرر کر رکھی ہے اور اس موقع پر وزیر اعظم کی طلبی کا نوٹس بھی جاری کیا جا چکا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے جمعہ کے روز یہ بھی کہا کہ ’’سازشوں‘‘ کے باوجود سینیٹ کے انتخابات وقت مقررہ پر ہی ہوں گے۔
’’میں نے چھ ماہ پہلے کہہ دیا تھا کہ یہ تمام سازشیں سینیٹ کے انتخابات رکوانے کے لیے کی جا رہی ہیں، اور چند دنوں میں یہ آپ کو منظر عام پر آنا شروع ہو جائیں گی۔‘‘
وزیر اعظم گیلانی نے اس بارے میں مزید وضاحت نہیں کی۔
اُنھوں نے کہا کہ جو سیاسی جماعتیں قبل از وقت عام انتخابات کی خواہشمند ہیں وہ آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش ہونے کے بعد اس معاملے پر حکومت سے بات کر سکتی ہیں۔
اُدھر وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے میں فرد جرم عائد کیے جانے کے فیصلے پر قانونی مشیروں سے مشاوت جاری ہے جس کی روشنی میں حکومت اپنا لائحہ عمل وضع کرے گی۔
اُنھوں نے بھی ریاستی اداروں کے درمیان تصادم کے تاثر کی انتہائی دلچسپ انداز میں نفی کی۔
’’13 اور 14 فروری ویلنٹائن ڈے ہیں، جس میں محبت کی باتیں ہوتیں ہیں جس میں رشتے جوڑنے کی باتیں ہوتی ہیں اور ہمیں یقین ہیں کہ ہم جوڑنے کی طرف جائیں، اداروں کو توڑنے کی طرف ہم نہیں جائیں گے۔‘‘