پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ملک سے پولیو کے خاتمے کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ "انسداد پولیو کی لڑائی" جیتنا ہو گی۔
بدھ کو اسلام آباد میں وزیر اعظم کی زیرصدارت انسداد پولیو کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے جسے ہر قیمت پر محفوظ بنایا جائے گا۔
"ملک کا وزیراعظم ہونے کے ناطے تمام بچے مجھے عزیز ہیں، یہ میرے اپنے بچوں کی طرح ہیں۔ ہم اپنے بچوں کو اپاہج نہیں ہونے دیں گے اور اسی لیے اس ضمن میں کسی بھی طرح کی کوتاہی ہماری نسل کے خلاف جرم ہو گا۔"
اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، اہم وفاقی وزرا اور گورنر خیبر پختوںخواہ کے علاوہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال 'یونیسف'، عالمی ادارہ صحت، عالمی بینک اور جاپان کی امدادی تنظیم جائیکا کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔
وزیر اعظم نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں پولیو سے پیدا ہونے والی ہنگامی صور تحال کے تناظر میں اس وائرس کےخلاف لڑائی جیتی جا سکتی ہے اور یہ جیتنا ہو گی۔ ان کے بقول اس ضمن میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔
وزیراعظم نواز شریف نے بتایا کہ انھوں نے تمام صوبوں کو ہدایت کردی ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں۔
پاکستان میں رواں سال پولیو سے متاثرہ 235 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور اس کے پھیلاؤ کے حوالے سے عالمی سطح پر بھی تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔
رپورٹ ہونے والے زیادہ تر کیسز کا تعلق قبائلی علاقوں اور شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ سے ہے۔
شمالی وزیرستان میں تقریباً اڑھائی سال تک سلامتی کے خدشات کے وجہ سے انسداد پولیو ٹیموں کی رسائی نہیں تھی اور اسی بنا پر وہاں بچوں کو ویکسین نہیں پلائی جاسکی۔
لیکن وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کامیابی سے جاری ہے اور ان کے بقول اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں سے آنے والے بچوں کے لیے بھرپور طریقے سے انسداد پولیو مہم شروع کی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے "ہمیں ادراک ہے کہ ہمیں اپنی سرحدوں کے اندر اور اس سے بھی آگے محفوظ بنانا ہے، ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ بیرون ملک سفر کرنے والوں کو بین الاقوامی قوائد کے مطابق پولیو ویکسین پلائی جائے۔"
صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اجلاس کے بعد سرکاری میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیو کے مکمل خاتمے کا ہدف پورا کرنا ناممکن نہیں لیکن اس میں درپیش مشکلات پر قابو پانے کی از حد ضرورت ہے۔
"مشکل یہ ہے کہ ہر بچے تک پولیو ویکسین نہیں پہنچ سکی تو جب ہم یہ ممکن بنا لیں گے کہ ہر گھر میں ہر بچے تک پولیو ویکسین پہنچے تو یہ (ہدف حاصل کرنا) مشکل نہیں ہوگا۔"
ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں میں معاونت کے لیے جاپان نے 55 کروڑ جب کہ بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے 37 ارب روپے فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو مفلوج کردینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔
دیگر دو ملکوں میں افغانستان اور نائیجیریا شامل ہیں لیکن وہاں رواں سال پولیو کے رپورٹ ہونے والے نئے کیسز کی تعداد پاکستان کی نسبت انتہائی کم ہے۔ افغانستان میں اب تک 12 جبکہ نائیجیریا میں چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ہی وزیراعظم نے پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششوں کو تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اگر اس ضمن میں فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ سالوں میں پولیو کیسز کی تعداد میں دس گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔