اسلام آباد —
وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو ایک ادارہ جاتی حکمت عملی وضع کرنی چاہیے جس میں دونوں ملکوں کے مشیران برائے قومی سلامتی دہشت گردی کے معاملات پر تبادلہ خیال کر سکیں اور یہ دونوں ملکوں کی تشویش کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔
یہ بات انھوں نے بھارتی ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھوان سے گفتگو میں کہی جنہوں نے بدھ کو اسلام آباد میں وزیراعظم سے ملاقات کی۔
بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے مسٹر راگھوان کو بتایا کہ پاکستان اپنے تمام پڑوسیوں بالخصوص بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات پر یقین رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد کے لیے امن ہی واحد راستہ ہے اور پاکستان بھارت کے ساتھ تمام معاملات کو پرامن اور سفارتی طریقے سے بات چیت کے ذریعے طے کرنا چاہتا ہے۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان تعلقات روز اول ہی سے اتارچڑھاؤ کا شکار رہے ہیں لیکن رواں سال کے اوائل میں دونوں ممالک کے درمیان متنازع علاقے کشمیر کو تقسیم کرنے والی عارضی سرحد ’’لائن آف کنٹرول‘‘ پر ایک دوسرے کی طرف سے فائر بندی کی خلاف ورزی کے الزامات کے بعد سے کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آیا۔
بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے لائن آف کنٹرول پر صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے رابطے کے وضع کردہ طریقہ کار کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔
’’میرا ماننا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مخلصانہ اور تعمیری اقدامات کرنے اور 2003ء کے فائربندی کے معاہدے کی سختی سے پاسداری کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔‘‘
پاکستانی رہنما کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے عزم پر قائم ہے اور دونوں ملکوں کو ’’ماضی کا بوجھ، بڑھتی ہوئی عدم اعتماد کی فضا اور غیر لچکدار رویے‘‘ کو ایک طرف رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
’’اس بات پر قائل ہوں کہ ہمارے لوگوں کی بہتری اور امن کے لیے حالات کو معمول پر لانے کے سوا ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں۔‘‘
پاکستانی پارلیمان کی کشمیر کمیٹی کے نامزد سربراہ مولانا فضل الرحمن بدھ کو بھارت کے دورے پر روانہ ہوئے اس موقع پر انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کو خطے کے امن کے لیے ناگزیر قرار دیا۔
وزیراعظم نوازشریف نے رواں سال اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ سے ملاقات کے علاوہ دونوں ملکوں کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں کی گفت و شنید کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ہر سطح پر رابطے باقاعدگی سے ہوتے رہنے چاہیئں۔
انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان عوامی رابطے بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اعتماد سازی کا بہت اہم ذریعہ ہے۔
نواز شریف اس سے قبل بھی اپنے بیانات میں کہہ چکے ہیں کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان اچھے تعلقات پاکستان اور بھارت کے عوام کے معیار زندگی میں بہتری کے لیے ضروری ہیں۔
یہ بات انھوں نے بھارتی ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھوان سے گفتگو میں کہی جنہوں نے بدھ کو اسلام آباد میں وزیراعظم سے ملاقات کی۔
بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے مسٹر راگھوان کو بتایا کہ پاکستان اپنے تمام پڑوسیوں بالخصوص بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات پر یقین رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد کے لیے امن ہی واحد راستہ ہے اور پاکستان بھارت کے ساتھ تمام معاملات کو پرامن اور سفارتی طریقے سے بات چیت کے ذریعے طے کرنا چاہتا ہے۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان تعلقات روز اول ہی سے اتارچڑھاؤ کا شکار رہے ہیں لیکن رواں سال کے اوائل میں دونوں ممالک کے درمیان متنازع علاقے کشمیر کو تقسیم کرنے والی عارضی سرحد ’’لائن آف کنٹرول‘‘ پر ایک دوسرے کی طرف سے فائر بندی کی خلاف ورزی کے الزامات کے بعد سے کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آیا۔
بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے لائن آف کنٹرول پر صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے رابطے کے وضع کردہ طریقہ کار کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔
’’میرا ماننا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مخلصانہ اور تعمیری اقدامات کرنے اور 2003ء کے فائربندی کے معاہدے کی سختی سے پاسداری کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔‘‘
پاکستانی رہنما کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے عزم پر قائم ہے اور دونوں ملکوں کو ’’ماضی کا بوجھ، بڑھتی ہوئی عدم اعتماد کی فضا اور غیر لچکدار رویے‘‘ کو ایک طرف رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
’’اس بات پر قائل ہوں کہ ہمارے لوگوں کی بہتری اور امن کے لیے حالات کو معمول پر لانے کے سوا ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں۔‘‘
پاکستانی پارلیمان کی کشمیر کمیٹی کے نامزد سربراہ مولانا فضل الرحمن بدھ کو بھارت کے دورے پر روانہ ہوئے اس موقع پر انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کو خطے کے امن کے لیے ناگزیر قرار دیا۔
وزیراعظم نوازشریف نے رواں سال اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ سے ملاقات کے علاوہ دونوں ملکوں کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں کی گفت و شنید کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ہر سطح پر رابطے باقاعدگی سے ہوتے رہنے چاہیئں۔
انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان عوامی رابطے بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اعتماد سازی کا بہت اہم ذریعہ ہے۔
نواز شریف اس سے قبل بھی اپنے بیانات میں کہہ چکے ہیں کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان اچھے تعلقات پاکستان اور بھارت کے عوام کے معیار زندگی میں بہتری کے لیے ضروری ہیں۔