اسلام آباد/کوئٹہ —
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ناراض بلوچ قوم پرستوں اور عسکریت پسندی کی راہ اختیار کرنے والوں سے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہو جائیں۔
جمعہ کو بلوچستان کے علاقے آواران میں زلزلے سے متاثرہ علاقے کے دورے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو ملک کی تعمیر و ترقی اور عوام کی خدمت میں شامل ہونا چاہیئے۔
’’میں ان سے اپیل کروں گا کہ انھیں ہتھیار چھوڑ کر اپنے ملک کی خدمت کے اس قافلے میں شامل ہونا چاہیے۔۔۔ ہمیں ان سے کوئی بیر نہیں کوئی دشمنی نہیں ہے، انتقام لینے کا کوئی جذبہ نہیں ہے۔ آئیں اور قومی دھارے میں شامل ہوجائیں۔‘‘
قدرتی وسائل سے مالا مال لیکن پسماندہ ترین صوبہ بلوچستان میں حالیہ برسوں کے دوران کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کی طرف سے ریاست مخالف کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس دوران یہ عناصر سکیورٹی فورسز اور دیگر سرکاری تنصیبات پر حملے کرتے رہے ہیں۔
ستمبر کے اواخر میں 7.7 شدت کے زلزلے سے بلوچستان کے چھ اضلاع متاثر ہوئے جن میں سب سے زیادہ تباہی آواران میں ہوئی۔ یہاں امدادی سرگرمیوں میں مصروف سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر بھی شدت پسندوں نے حملے کیے۔
یہ تنظیمیں بلوچستان کی خودمختاری اور مسائل میں بڑے حصے کا مطالبہ کرتی آرہی ہیں۔
مرکز میں حکمران مسلم لیگ ن صوبائی حکمران اتحاد میں بھی شامل ہے اور اس نے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کو ناراض گروپوں سے مذاکرات کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی جس میں تاحال انھیں کوئی قابل ذکر کامیابی نہیں ہوسکی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے ان عناصر کو بھائی اور ساتھی کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے اپیل کی کہ وہ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نکلنے کے لیے حکومت کا ساتھ دیں۔
’’وہ ہمارے بھائی ہیں ہمارے ساتھی ہیں ہمارے بچوں کی طرح سے ہیں جو راستہ بھول گئے ہیں یا کسی اور راستے پر چل رہے ہیں، یہ حکومت ان کی ایک ہمدرد حکومت ہے، وہ اس راستے کو چھوڑ دیں ایسی لڑائی میں کچھ نہیں رکھا، یہ کام ہے خدمت کا ایک دوسرے کی بھلائی کا کام ہونا چاہیے۔‘‘
وزیراعظم نے اس موقع پر زلزلے سے متاثر ہونے والوں کے لیے امدادی رقوم کے اعلان کے علاوہ گھروں کی تعمیر اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔
جمعہ کو بلوچستان کے علاقے آواران میں زلزلے سے متاثرہ علاقے کے دورے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو ملک کی تعمیر و ترقی اور عوام کی خدمت میں شامل ہونا چاہیئے۔
’’میں ان سے اپیل کروں گا کہ انھیں ہتھیار چھوڑ کر اپنے ملک کی خدمت کے اس قافلے میں شامل ہونا چاہیے۔۔۔ ہمیں ان سے کوئی بیر نہیں کوئی دشمنی نہیں ہے، انتقام لینے کا کوئی جذبہ نہیں ہے۔ آئیں اور قومی دھارے میں شامل ہوجائیں۔‘‘
قدرتی وسائل سے مالا مال لیکن پسماندہ ترین صوبہ بلوچستان میں حالیہ برسوں کے دوران کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کی طرف سے ریاست مخالف کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس دوران یہ عناصر سکیورٹی فورسز اور دیگر سرکاری تنصیبات پر حملے کرتے رہے ہیں۔
ستمبر کے اواخر میں 7.7 شدت کے زلزلے سے بلوچستان کے چھ اضلاع متاثر ہوئے جن میں سب سے زیادہ تباہی آواران میں ہوئی۔ یہاں امدادی سرگرمیوں میں مصروف سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر بھی شدت پسندوں نے حملے کیے۔
یہ تنظیمیں بلوچستان کی خودمختاری اور مسائل میں بڑے حصے کا مطالبہ کرتی آرہی ہیں۔
مرکز میں حکمران مسلم لیگ ن صوبائی حکمران اتحاد میں بھی شامل ہے اور اس نے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کو ناراض گروپوں سے مذاکرات کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی جس میں تاحال انھیں کوئی قابل ذکر کامیابی نہیں ہوسکی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے ان عناصر کو بھائی اور ساتھی کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے اپیل کی کہ وہ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نکلنے کے لیے حکومت کا ساتھ دیں۔
’’وہ ہمارے بھائی ہیں ہمارے ساتھی ہیں ہمارے بچوں کی طرح سے ہیں جو راستہ بھول گئے ہیں یا کسی اور راستے پر چل رہے ہیں، یہ حکومت ان کی ایک ہمدرد حکومت ہے، وہ اس راستے کو چھوڑ دیں ایسی لڑائی میں کچھ نہیں رکھا، یہ کام ہے خدمت کا ایک دوسرے کی بھلائی کا کام ہونا چاہیے۔‘‘
وزیراعظم نے اس موقع پر زلزلے سے متاثر ہونے والوں کے لیے امدادی رقوم کے اعلان کے علاوہ گھروں کی تعمیر اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔