رسائی کے لنکس

قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد یقینی بنائیں: نواز شریف


وزیراعظم نواز شریف اور پنجاب کے وزیراعلیٰ (فائل فوٹو)
وزیراعظم نواز شریف اور پنجاب کے وزیراعلیٰ (فائل فوٹو)

رواں ہفتے ہی اسلام آباد میں ایک مدرسے پر چھاپے کے دوران تین مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ مبینہ طور پر پنجاب کے وزیرداخلہ شجاع خانزداہ پر ہلاکت خیز حملے میں ملوث تھے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے پنجاب کی صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ صوبے میں انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

وزیراعظم نواز شریف نے ہفتہ کو لاہور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر متعلقہ عہدیدار بھی موجود تھے۔

صوبہ پنجاب میں انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ پر عمل درآمد کے حوالے سے اب تک کیے جانے والے اقدامات سے متعلق بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ پر پنجاب میں عمل درآمد کے حوالے سے بعض حلقوں کی جانب سے عدم اعتماد کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت شہری علاقوں میں چھپے دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف بھرپور کارروائی سے ہچکچاتی رہی ہے۔

لیکن صوبائی حکومت کی عہدیدار اس سے اتفاق نہیں کرتے اور اُن کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت صوبے میں بھرپور کارروائیاں کی گئیں جن میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

رواں ہفتے ہی اسلام آباد میں بھی ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا تھا جس میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے علاوہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف بھی شریک تھے۔ اس اجلاس میں بھی انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر عمل درآمد سے متعلق پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

گزشتہ ہفتے ہی پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کو اُن کے آبائی علاقے اٹک میں ایک خودکش حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا جس میں اُن سمیت 19 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کے بعد ملک بھر میں بالعموم اور صوبہ پنجاب میں بالخصوص دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کے مطالبات سامنے آئے۔

رواں ہفتے ہی اسلام آباد میں ایک مدرسے پر چھاپے کے دوران تین مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ مبینہ طور پر پنجاب کے وزیرداخلہ شجاع خانزداہ پر ہلاکت خیز حملے میں ملوث تھے۔

تاہم حکام نے حراست میں لیے گئے افراد سے متعلق باضابطہ طور پر تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔

گزشتہ سال دسمبر میں پشاور کے ایک اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے ایک قومی لائحہ عمل وضع کیا تھا، جس کے تحت ملک کے طول و عرض میں عسکریت پسندوں اور اُن کے حامیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کیا گیا۔

اس قومی لائحہ عمل کے تحت دہشت گردوں کے مالی وسائل کو روکنا اور ختم کرنا بھی شامل تھا۔

XS
SM
MD
LG