سابق وزیر اعظم نواز شریف تو گزشتہ جولائی میں عدالت عظمیٰ کی طرف سے اپنے خلاف آنے والے فیصلے پر بدستور تنقید جاری رکھے ہوئے تھے، لیکن موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی کہہ دیا ہے کہ ’’یہ فیصلہ ان کی قیادت کے خلاف ماضی میں آنے والے عدالتی فیصلوں کی طرح تاریخ کی ردی کی ٹوکری میں جائے گا‘‘۔
گزشتہ سال 28 جولائی کو پاناما پیپرز سے متعلق عدالت عظمیٰ کے اپنے فیصلے میں نواز شریف کو دروغ گوئی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عوامی عہدے کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا۔
پیر کو سیالکوٹ میں حکمران جماعت مسلم لیگ نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’’عوام نے یہ عدالتی فیصلہ قبول نہیں کیا‘‘، اور ان کے بقول، ’’آئندہ عام انتخابات میں عوام مسلم لیگ ن کو کامیاب کروا کے اپنا فیصلہ سنائیں گے‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ یہ کہتے رہے ہیں کہ ’’سیاست کے فیصلے عدالتوں میں نہیں ہوتے، بلکہ پولنگ اسٹیشنز میں ہوتے ہیں‘‘۔
وزیر اعظم عباسی نے ناقدین کی طرف سے عدالتی فیصلے پر مسلم لیگ ن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "ہم نے فیصلہ قبول کر لیا۔ لیکن، وہ یہ بھول گئے کہ یہی عدالتیں تھیں، دہشت گردی کی عدالت تھی ہم بھی وہاں موجود تھے، جب نواز شریف کو ہائی جیکر بنایا گیا تھا۔ وہ بھی تو فیصلہ تھا۔ کیا اس کو عوام نے قبول کیا؟ تاریخ نے قبول کیا؟ تو آج یہ فیصلے بھی تاریخ کی ردی کی ٹوکری میں جائیں گے۔"
اسی اثنا میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھی اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو ملک میں انتشار کا باعث قرار دیا۔
چکوال میں ایک تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ "لوگ خوشحال ہو رہے تھے۔ لیکن جو انتشار پھیلا ہے اس فیصلے کے بعد جس سے نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا؛ اب بے روزگاری بڑھے گی تو پھر کیا یہ شاہد خاقان عباسی کا قصور ہے۔ نہیں۔ اس فیصلے کو پوچھو جو 28 جولائی کو جاری ہوا۔"
یہ امر قابل ذکر ہے کہ نواز شریف کی نااہلی کے باوجود ملک میں حکومت ان ہی جماعت کی ہے۔
حزب مخالف مسلم لیگ ن کی عدالتی فیصلے پر تنقید کو ریاستی اداروں کے بارے میں بداعتمادی پیدا کرنے کی سازش قرار دیتی ہے، جسے حکمراں حماعت مسترد کرتی ہے۔
پیر کو لاہور میں حزب مخالف کے ایک رکن اسمبلی اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے نواز شریف کے اس مؤقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ساری قوم فوج اور عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم جمہوریت چاہتے ہیں۔ شفاف انتخابات چاہتے ہیں۔۔۔ابھی تک وہ کہتا ہے کہ جب سے میں گیا ہوں کوئی ترقی نہیں ہوئی تو یہ شاہد خاقان عباسی تنزلی کا نام ہے؟"
اسی دوران، لاہور میں حزب مخالف کی جماعتوں کے ہونے والے ایک اجلاس میں حکومت کے خلاف 17 جنوری سے ملک گیر احتجاج کا اعلان بھی سامنے آیا ہے۔