پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پاکستان سے متعلق’ ٹوئٹ‘کو غیر سنجیدہ اقدام قرار دیا ہے۔
لیکن ساتھ ہی انہوں نے اپنی خامیوں کا جائزہ لینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس پر غور کرنا چاہیئے کہ’’ دنیا ہمارے بارے میں منفی سوچ کیوں رکھتی ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ’’ کسی ریاستی سربراہ کو دوسری ریاست سے مکالمہ کرتے ہوئے مسلمہ بین الاقوامی آداب اور سفارتی اخلاق کا خیال رکھنا چاہیے۔‘‘
سابق وزیرِ اعظم نے بدھ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے کے طعنے نہ دیے جائیں۔
ان کے بقول،’’ اتحادی اعانتی فنڈ کو امداد یا خیرات کا نام نہ دیا جائے، ہمیں ایسے فنڈ کی حاجت بھی نہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو احسان جتانے کے بجائے پاکستان سے کسی معاونت کا تقاضا بھی نہیں کرنا چاہیے۔
نواز شریف نے کہا کہ امریکہ پر 11 ستمبر 2001ء کو ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد اُن کے بقول سب سے زیادہ بھاری قیمت پاکستان نے ادا کی ہے۔
’’سترہ برس سے ہم ایسی جنگ میں الجھے ہوئے ہیں جو بنیادی طور پر ہماری جنگ نہیں تھی۔‘‘
انہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے کہا کہ حکومت کو ایسی پالیسی بنانی چاہیئے جس میں امریکہ کی امداد پر انحصار نا ہو۔
دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے نواز شریف نے یہ بھی تجویز کیا کہ’’ پورے اخلاص اور کامل دیانت کے ساتھ اپنے کردار اور عمل کا جائزہ بھی ضرور لینا چاہیئے۔۔۔ ہمیں اپنے گھر کی خبر ضرور لینی چاہیئے اور سوچنا چاہیئے کہ دنیا ہمارے بارے میں منفی سوچ کیوں رکھتی ہے۔‘‘
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے سال کے آغاز پر اپنے پہلے ہی ٹوئٹ میں پاکستان سے متعلق سخت زبان استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کے ملک نے پاکستان کو گزشتہ 15 برسوں میں 33 ارب ڈالر بطور امداد فراہم کیے جس کے بدلے اُن کے بقول پاکستان سے امریکہ کو صرف دھو کہ اور جھوٹ ہی ملا۔"
پاکستان کی حکومت پہلے ہی امریکی صدر کے بیان پر سخت ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے امداد سے متعلق اُن کے مؤقف کو مسترد کر چکی ہے۔
لیکن اس صورتِ حال میں دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی سطح پر کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔
گزشتہ روز وہائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا تھا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی کوششوں کو مزید تیز کرے، جب کہ ترجمان کے بقول پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے امریکہ چند روز میں مزید اقدامات کا اعلان کرے گا۔
جب کہ اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے منگل کو کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کو امداد میں دی جانے والی 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم روک رہا ہے، کیوں کہ اُن کے بقول دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان امریکہ کے ساتھ مکمل تعاون میں ناکام رہا ہے۔