پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے پٹرولیم مصنوعات میں قابل ذکر کمی کا اعلان کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ اس کے فوائد کسی ایک طبقے کی بجائے عام کو حاصل ہوں گے۔
پاکستان میں ماہانہ بنیادوں پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے اور ماہرین نے حالیہ مہینوں میں بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں کا اثر مقامی سطح پر منتقل نہ کیے جانے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
لیکن جمعہ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات کے یکم نومبر سے نافذ العمل نرخوں کی منظوری دی گئی جس کے مطابق پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 43 پیسے، ڈیزل کی قیمت میں چھ روپے 18 پیسے ہائی اوکٹین 14 روپے 63 پیسے اور مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت میں آٹھ روپے 16 پیسے کمی کی گئی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اگر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم رہتی تو ان قیمتوں میں مزید کمی کی جاسکتی تھی۔ انھوں نے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو اس کمی کے ثمرات نچلی سطح تک پہنچانے کو یقینی بنانےکا کہا۔
"خاص طور پر ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اس کے مطابق کمی لے کر آئیں اور اس کمی کا فائدہ پاکستان کے عوام کو پہنچنا چاہیے ناکہ کسی خاص طبقے کو۔۔۔ملک و قوم کے حق میں جانی چاہیے یہ کمی۔"
گزشتہ ماہ بجلی کے بلوں میں صارفین سے استعمال شدہ یونٹس سے زیادہ رقوم وصول کرنے کا معاملہ بھی کابینہ کے اجلاس میں زیر بحث آیا۔ اس بارے میں پیش کی گئی آڈٹ رپورٹ کو وزیراعظم نے مسترد کرتے ہوئے ایک ہفتے میں دوبارہ رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کی۔
بجلی کے بلوں میں غیر معمولی اضافے پر صارفین کے علاوہ حزب مخالف کی جماعتوں کی جانب سے بھی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ وزیراعظم کہہ چکے ہیں اس ضمن میں بے ضابطگیوں کا ازالہ کیا جائے گا۔