افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں گزشتہ روز ہونے والے بم دھماکے میں اتوار کو ہلاکتوں کی تعداد 25 ہو گئی جب کہ درجنوں زخمی اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
مرکزی قصبے پاڑا چنار میں ہفتہ کی صبح ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری کالعدم لشکر جھنگوی العالمی نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ اس سے قبل بھی خاص طور پر شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں پر ہلاکت خیز حملے کر چکی ہے۔
کرم ایجنسی ایک عرصے تک فرقہ وارانہ کشیدگی کا شکار رہی جہاں شیعہ اور سنی فرقوں کے متحارب گروپ ایک دوسرے پر مہلک حملے کرتے رہے ہیں۔
تاہم مقامی عمائدین اور حکومت کی کوششوں سے 2010ء کے بعد یہاں فرقہ وارانہ کشیدگی کا خاتمہ ممکن ہوا تھا۔
ہفتے کو ہونے والے بم دھماکے کے ہلاک شدگان میں قابل ذکر تعداد کا تعلق شیعہ برادری سے تھا۔
اتوار کو پاڑا چنار کی فضا سوگوار رہی جب کہ مرنے والوں کے لیے مرکزی امام بارگاہ میں اجتماعی دعا کا اہتمام کیا گیا۔
تشدد کے اس تازہ واقعے سے ایسے خدشات نے جنم لیا ہے کہ یہ کرم ایجنسی میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش ہو سکتی ہے۔
دفاعی امور کے تجزیہ کار اور قبائلی علاقوں کے سابق سیکرٹری محمود شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کرم اور اورکزئی کے قبائلی علاقوں میں فرقہ واریت کا خطرہ موجود ہے اور حکام کو چاہیئے کہ ایسے خطرات سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقدام کریں۔
"قبائلی علاقوں میں اصلاحات بھی میرا خیال ہے قومی لائحہ عمل کا حصہ تھیں ان پر حکومت کی طرف سے ہچکچاہٹ دکھائی دیتی ہے۔۔۔میرا خیال ہے یہاں اصلاحات کر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تنظیم نو کی بھی ضرورت ہے۔"
کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے سینیٹ کے رکن سجاد حسین کا کہنا ہے کہ امن دشمن عناصر اس علاقے میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش تو ضرور کرتے ہیں لیکن ان کے بقول شیعہ برادری نے اپنے لوگوں سے صبروتحمل سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے سینیٹر سجاد حسین نے بتایا کہ سنی مسلک کے مقامی قبائلیوں کی طرف سے بھی ہفتہ کو ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کی گئی ہے اور دونوں مسالک کے عمائدین علاقے میں امن بحال رکھنے کے لیے رابطے میں ہیں۔
پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے اس دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دہشت گردوں کو ان کے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اسلام آباد میں تعینات امریکہ کے سفیر ڈیوڈ ہیل نے بھی ٹوئٹر پر ایک پیغام میں پاڑا چنار بم حملے کی مذمت کی ہے۔