رسائی کے لنکس

ملکی و غیر ملکی تمام دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے: فوج


فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ (فائل فوٹو)
فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ (فائل فوٹو)

میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے اس امکان کو رد کیا کہ آپریشن شروع ہونے کے بعد کوئی عسکریت پسند افغان سرحد سے متصل قبائلی علاقے سے فرار ہوا ہو۔

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کی کمین گاہوں کے گرد مضبوط حصار قائم کیا گیا ہے اور افغان جنگجو تنظیم حقانی نیٹ ورک سمیت تمام ’’دہشت گردوں‘‘ کے خلاف کارروائیاں کی جائیں گی۔

یہ بات فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے منگل کو غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو شمالی وزیرستان میں ’’ضرب عضب‘‘ نامی آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہی۔

انہوں نے اس امکان کو بھی رد کیا کہ آپریشن شروع ہونے کے بعد کوئی عسکریت پسند افغان سرحد سے متصل قبائلی علاقے سے فرار ہوا ہو۔

’’جب میں نے کہا کہ تمام رنگ و نسل کے دہشت گرد تو اس کا مطلب تمام، یہ ایک غیر امتیازی آپریشن ہے۔ جب (زمینی فوج) یا ہوائی جہازوں سے حملہ کیا، تو اس بات کا خیال نہیں کیا کہ وہ (عسکریت پسند) کون ہے۔‘‘

بریفنگ میں موجود وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ ’’مسئلہ حقانی (گروپ کے ہونے) یا حقانی گروپ کے نا ہونے کا نہیں، جو کوئی بھی دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہو گا اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘

میجر جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان دہشت گردوں کا ’’سب سے بڑا گڑھ‘‘ بن گیا تھا اور یہیں سے نا صرف پاکستان بلکہ سرحد پار افغانستان میں بھی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی جاتی تھی۔

’’(شمالی وزیرستان میں) منصوبے بنتے،خود کش حملوں کے لیے گاڑیاں تیار ہوتیں۔ پشاور میں چرچ اور بازار حملے میں حملہ آور یہاں تیار ہوئے اور بھیجے گئے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ فوج کا ہدف دہشت گردوں کی اس ’’آماجگاہ‘‘ کو ختم کرنا جس کے ان کے بقول اثرات دیگر قبائلی علاقوں پر بھی پڑیں گے۔

فوج کے ترجمان کی طرف سے اس تاثر کو بھی رد کیا گیا کہ امریکہ ضرب عضب آپریشن میں پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔

’’سو فیصد کارروائی ہم خود کر رہے ہیں۔ ڈرون حملے ہمارے منصوبے کا حصہ نہیں۔ حقیقی طور پر یہ پاکستانی آپریشن ہے۔‘‘

ان کے مطابق 2007 کی نسبت اس وقت 87 فیصد قبائلی علاقوں پر حکومت کا کنٹرول جبکہ صرف 3 فیصد پر عسکریت پسندوں کا جب کہ بقیہ علاقے میں جنگ ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان آپریشن میں اب تک 376 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ ساتھ 61 ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا ہے جبکہ ان کارروائیوں میں 19 فوجی بھی مارے جا چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG