پاکستانی فوج نے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں پیر کی صبح میرانشاہ اور اس کے اردگرد کے علاقوں میں چھپے عسکریت پسندوں کے خلاف زمینی آپریشن کا آغاز کیا۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے بیان کے مطابق زمینی فوجی دستوں اور اسپیشل سروسز گروپ کے کمانڈوز گھر گھر تلاشی کے کام میں مصروف ہیں اور مسلح جھڑپوں میں 15 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
کارروائی کے دوران فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ زیر زمین سرنگیں اور دیسی ساخت کے بم بنانے کی فیکٹریاں بھی ملیں جہاں سے بارودی مواد اور دیگر اسلحہ کو قبضے میں لے لیا گیا۔
شمالی وزیرستان ہی کے ایک مرکزی علاقے میر علی میں توپ خانے، ٹینکوں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
فوج کے اعدداد و شمار کے مطابق 15 جون کو القاعدہ سے منسلک جنگجوؤں کے گڑھ شمالی وزیرستان میں شروع کی جانی والی ’ضرب عضب‘ نامی فوجی کارروائی میں اب تک 376 عسکریت پسند مارے گئے ہیں جب کہ 19 شدت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں۔
فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے 61 ٹھکانوں کو گزشتہ 15 روز کے دوران تباہ کیا گیا ہے اور اب تک کی کارروائی میں 17 فوجی بھی مارے جا چکے ہیں۔
آپریشن ’ضرب عضب‘ کے آغاز کے بعد پاکستانی فوج نے جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا جب کہ لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کو کہا گیا تاکہ زمین کارروائی کا آغاز کیا جا سکے۔
فوج کے مطابق اب تک کی کارروائی میں ہلاک ہونے والوں میں ازبک جنگجو بھی شامل ہیں۔
پاکستان فوج یہ کہہ چکی ہے کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے گڑھ کہلائے جانے والے علاقوں کو گھیرے میں لیا جا چکا ہے تاکہ وہاں سے شدت پسند فرار نا ہو سکیں۔
جب کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کی نگرانی سخت کرنے کے علاوہ افغان حکومت سے بھی کہا گیا کہ وہ ایسے اقدامات کرے تاکہ دہشت گردی وہاں فرار نا ہو سکیں۔