اسلام آباد —
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی حالیہ کارروائیوں کے بعد سے ہی ان علاقوں سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔
جن میں سے بہت سے خاندان صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع میں پہنچے ہیں۔
لیکن اعلانیہ آپریشن کے بعد پیر کو شمالی وزیرستان سے مزید نقل مکانی نہیں ہوئی کیوں کہ شمالی وزیرستان میں کرفیو نافذ ہے۔
افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مقامی آبادی کے باوقار اور منظم انخلا کو یقینی بنانے کے لیے مخصوص مقامات بنا دیئے گئے ہیں۔ جب کہ نقل مکانی کرنے والے افراد کے لیے پولیٹکل انتظامیہ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بھی انتظامات کر رکھے ہیں۔
نقل مکانی کرنے والے افراد کے لیے قبائلی علاقوں سے ملحقہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع بنوں کے قریب بکاخیل کے علاقے میں کیمپ قائم کیا گیا ہے۔
فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کے اندراج اور اُن کی عارضی کیمپوں میں رہائش کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔
ایک سرکار ی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کے لیے عارضی کیمپ سکیورٹی کی وجوہات کی بنا پر بنوں میں قائم کیے گئے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان سے گھر چھوڑ کر آنے والے کئی لوگ اپنے عزیزوں کے پاس جا رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ ماہ سے شمالی وزیرستان سے ہزاروں افراد نقل مکانی کر چکے ہیں لیکن سرکاری طور پر اعداد و شمار نہیں بتائے گئے۔
شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے خاندان اطلاعات کے مطابق سرحد پار افغانستان کے علاقے خوست میں بھی منتقل ہوئے ہیں۔
جن میں سے بہت سے خاندان صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع میں پہنچے ہیں۔
لیکن اعلانیہ آپریشن کے بعد پیر کو شمالی وزیرستان سے مزید نقل مکانی نہیں ہوئی کیوں کہ شمالی وزیرستان میں کرفیو نافذ ہے۔
افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مقامی آبادی کے باوقار اور منظم انخلا کو یقینی بنانے کے لیے مخصوص مقامات بنا دیئے گئے ہیں۔ جب کہ نقل مکانی کرنے والے افراد کے لیے پولیٹکل انتظامیہ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بھی انتظامات کر رکھے ہیں۔
نقل مکانی کرنے والے افراد کے لیے قبائلی علاقوں سے ملحقہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع بنوں کے قریب بکاخیل کے علاقے میں کیمپ قائم کیا گیا ہے۔
فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کے اندراج اور اُن کی عارضی کیمپوں میں رہائش کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔
ایک سرکار ی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کے لیے عارضی کیمپ سکیورٹی کی وجوہات کی بنا پر بنوں میں قائم کیے گئے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان سے گھر چھوڑ کر آنے والے کئی لوگ اپنے عزیزوں کے پاس جا رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ ماہ سے شمالی وزیرستان سے ہزاروں افراد نقل مکانی کر چکے ہیں لیکن سرکاری طور پر اعداد و شمار نہیں بتائے گئے۔
شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے خاندان اطلاعات کے مطابق سرحد پار افغانستان کے علاقے خوست میں بھی منتقل ہوئے ہیں۔