افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں پیر کو ایک بم دھماکے میں ایک کم سن بچی ہلاک اور تین دیگر بچے زخمی ہو گئے۔
یہ واقعہ تحصیل سپن وام کے علاقے رنگین کوٹ میں پیش آیا جہاں مقامی ذرائع کے مطابق بچے گرلز پرائمری اسکول کے پاس کھیل رہے تھے کہ اسی اثنا میں گیٹ کے قریب نصب دیسی ساختہ بم کا دھماکا ہوا۔
دھماکے سے ایک بچی موقع پر ہی ہلاک ہو گئی جب کہ دیگر دو بچیاں ایک اور لڑکا زخمی ہو گئے جنہیں میر علی اور میران شاہ کے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔
ان بچوں کی عمریں سات سے دس سال کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔
ایک عرصے کے بعد شمالی وزیرستان میں ہونے والے اس بم دھماکے کی تاحال کسی فرد یا گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج نے جون 2014ء میں بھرپور فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا جس میں ساڑھے تین ہزار سے زائد ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک اور ان کے سیکڑوں ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ 90 فیصد سے زائد علاقے کو شدت پسندوں سے پاک کرنے کا بتایا جا چکا ہے۔
اس قبائلی علاقے میں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں پیش آنے والے واقعات کی آزادانہ تصدیق تقریباً نا ممکن ہے۔
قبائلی علاقوں میں شدت پسند ماضی میں بھی اسکولوں کو دھماکا خیز مواد نصب کر کے نقصان پہنچاتے رہے ہیں لیکن یہ واقعات ایسے وقت رونما ہوتے رہے جب اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں نہیں ہوتی تھیں۔
پیر کو بھی جس اسکول کے باہر دھماکا ہوا وہاں چھٹی کی وجہ سے تدریسی عمل جاری نہیں تھا۔
گو کہ فوجی کارروائیوں کی وجہ سے ملک میں ماضی کی نسبت دہشت گرد واقعات میں قابل ذکر کمی دیکھی جا رہی ہے لیکن اب بھی خاص طور پر صوبہ خیبرپختونخواہ میں عسکریت پسند مہلک کارروائیاں کرتے نظر آتے ہیں۔
دو روز قبل ہی نامعلوم مسلح افراد نے پشاور میں فائرنگ کر کے پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ایک افسر کو ہلاک کر دیا تھا جب کہ حالیہ ہفتوں میں بھی خاص طور پر پولیس پر بم حملے بھی کیے جاتے رہے ہیں۔