رسائی کے لنکس

وسائل محدود ہیں، پیسہ خرچ کرنے سے پہلے سوچنا پڑتا ہے: وزیراعظم


وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)
وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)

وزیراعظم نے کہا کہ عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سیلاب اور دیگر قدرتی آفات سے نمٹنے اور متعلقہ اداروں کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ قدرتی آفات کی تباہی کے بعد کی صورت حال سے نمٹنے کی بجائے حفاظتی انتظامات پر توجہ دی جائے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ حکومت کے پاس وسائل محدود ہیں اور پیسہ خرچ کرنے سے قبل یہ سوچنا پڑتا ہے کہ پہلے رقم کہاں خرچ کی جائے۔

اُنھوں نے کہا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے وسائل کی کمی ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

’’یقیناً پاکستان کے پاس وسائل نہیں ہیں، کئی دفعہ سوچنا پڑتا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ افراد پر رقم خرچ کی جائے یا پہلے وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کا خیال رکھا جائے، پہلے یہ فیصلہ کریں کہ پیسہ بجلی کے کارخانے لگانے پر خرچ کیا جائے یا تعلیم اور صحت کی سہولتوں کو بہتر بنانے پر خرچ کیا جائے۔۔۔۔ یعنی انتخاب کرنا پڑتا ہے کہ کس طرف پہلے پیسہ خرچ کیا جائے۔‘‘

ملک میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں امدادی رقوم کی پہلی قسط کی تقسیم کا کام بدھ کو شروع ہوا۔ اس سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ قدرتی آفات کی تباہی کے بعد کی صورت حال سے نمٹنے کی بجائے حفاظتی انتظامات پر توجہ دی جائے۔

’’ایک قومی کمیٹی ضرور قائم ہونی چاہیے جو (قدرتی آفات) سے بچاؤ کے لیے تجاویز دے۔‘‘

اُنھوں نے کہ عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سیلاب اور دیگر قدرتی آفات سے نمٹنے اور متعلقہ اداروں کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔

’’اس پر یقیناً اربوں، کھربوں روپے خرچ ہوں گے، لیکن یہ پیسہ خرچ کرنا بالکل واجب ہے۔ حکومتوں کا فرض ہے، کاش پچھلی حکومتوں نے بھی اس پر توجہ دی ہوتی لیکن ہم بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔‘‘

پاکستان میں حالیہ سیلاب سے خاص طور پر آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب متاثر ہوا جہاں لگ بھگ 20 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلوں نقصان پہنچا۔

آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ کے مطابق ستمبر کے اوائل میں بارشوں اور سیلاب سے 360 افراد ہلاک جب کہ 25 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق 54 ہزار گھر بھی سیلاب سے متاثر ہوئے جب کہ

انتظامی ڈھانچے کو نقصان پہنچا۔

پنجاب کے علاوہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں میں بھی بارشیں اور سیلاب تباہی کا سبب بنے تاہم وہاں ہونے والے جانی اور مالی نقصانات قدرے کم تھے۔

پاکستان میں ایک طرف تو حکومت سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے میں مصروف ہے تو دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری حالیہ سیاسی بحران کے باعث معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

بدھ کو وفاقی وزیر احسن اقبال نے ایک نیوز کانفرنس میں، پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے والی جماعتوں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے قائدین سے اپیل کی وہ عید الاضحٰی سے قبل اپنا احتجاج ختم کر دیں۔

تحریک انصاف اور عوامی تحریک اگست کے وسط سے اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا دیے ہوئےہیں اور یہ دونوں وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں جسے حکومت اور پارلیمان میں موجود دیگر سیاسی جماعتیں مسترد کر چکی ہیں۔

XS
SM
MD
LG