رسائی کے لنکس

پاکستان پولیو فری قرار دیے جانے کے قریب کیا افغانستان کی صورتِ حال رکاوٹ بن سکتی ہے؟


ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کو جلد پولیو فری ملک قرار دیے جانے کا امکان ہے وہیں افغانستان میں اگست سے پولیو مہم معطل ہونے کی وجہ سے اس کے اثرات پاکستان پر پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں رواں برس پولیو کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے جب کہ حالیہ برسوں میں پولیو سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیو مہم کو کامیاب قرار دیے جانے کے بعد پاکستان میں حکام پولیو کے خاتمے کی نوید سنا رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ یونیسف، اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے بھی پاکستان میں انسدادِ پولیو مہم پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مستقبل قریب میں پاکستان کو پولیو سے پاک ممالک کے فہرست میں شامل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ یونیسف کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عمر عابدی نے حال ہی میں پاکستان کے ذرائع ابلاغ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا تھا کہ ان کا ادارہ گزشتہ 20 برس سے پاکستان میں پولیو کی صورتِ حال کو مانیٹر کر رہا ہے۔

اُن کے بقول ماضی میں دو بار پاکستان اس مہم کی کامیابی کے قریب پہنچ چکا تھا مگر اس بار پاکستان یقینی طور پر پولیو کے خاتمے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان کے پولیو کے خاتمے کے عزم پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نکاسی آب سے حاصل کیے جانے والے نمونوں میں اب پولیو وائرس کی موجودگی کی شرح بھی بہت کم ہے۔

عمر عابدی نے پاکستان آنے سے قبل افغانستان کا بھی دورہ کیا تھا۔ انہوں نے افغانستان کی موجودہ صورت حال کے بر قرار رہنے سے افغانستان سے پاکستان ایران اور دیگر ممالک کی طرف نقل مکانی کرنے کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

افغانستان میں انسدادِ پولیو مہم معطل

خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقام نتھیا گلی میں حال ہی میں منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک، افغان سرحد پر پولیو مہم کی نگرانی کرنے والے عہدے دار عبدالباسط خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پولیو مہم معطل ہونے کا لامحالہ اثر پاکستان پر پڑ سکتا ہے۔

اُن کے بقول طالبان کے کنٹرول کے بعد افغانستان میں کئی امدادی اداروں کے رضا کار ملک چھوڑ چکے ہیں۔

عبدالباسط خان کہتے ہیں کہ حکومتِ پاکستان کو طالبان حکومت سے بات کر کے انسدادِ پولیو مہم دوبارہ شروع کرنے پر زور دینا چاہیے کیوں کہ لوگوں کا میل جول بڑھنے پر پاکستان میں یہ وائرس پھر زور پکڑ سکتا ہے۔

پاکستان میں پولیو

پاکستان میں 2014 میں پولیو سے متاثرہ مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ 306 تھی جو 2019 میں 93 اور 2020 میں صرف 22 رہ گئی تھی جب کہ رواں برس صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

انسدادِ پولیو مپم سے وابستہ ماہر ڈاکٹر امتیاز علی شاہ نے وائس آف امریکہ کو گزشتہ دو برس کے دوران پولیو سے زیادہ متاثرہ علاقوں پر زیادہ توجہ دی گئی جس کے مثبت نتائج سب کے سامنے ہیں۔

اُن کے بقول پشاور کے وسطی علاقے شاہین مسلم ٹاؤن کو پولیو وائرس کا گڑھ سمجھا جاتا تھا، لیکن اب وہاں صورتِ حال قابو میں ہے۔

انسدادِ پولیو مہم کے سیکیورٹی انچارج قاضی سیف اللہ نے بتایا کہ انسدادِ پولیو مہم میں شامل سیکیورٹی اور محکمہ صحت کے اہلکاروں اور رضا کاروں کے خلاف تشدد کے واقعات شروع ہوئے ہیں۔

خیبر پختونخوا میں اس قسم کے 215 واقعات میں 85 افراد ہلاک اور 109 زخمی ہوئے۔

XS
SM
MD
LG