پاکستان نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور اُن کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان جمعہ کو روس کے شہر ’اوفا‘ میں ملاقات ہو گی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے جمعرات کو روس پہنچے۔
شنگھائی تعاون تنظیم، جسے ’ایس سی او‘ بھی کہا جاتا ہے، میں پاکستان اور بھارت دونوں ہی مبصر ممالک کی فہرست میں شامل ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس اجلاس میں دونوں ممالک کو مستقل رکنیت دینے پر پیش رفت ہو گی۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں اس بات کی تصدیق کی کہ وزیراعظم نواز شریف اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات میں دوطرفہ اُمور پر بات چیت کریں گے۔
قاضی خلیل اللہ نے اس اُمید کا بھی اظہار کیا کہ یہ ملاقات تعلقات میں بہتری کا سبب بنے گی۔
’’جب رہنما ملتے ہیں تو اس کا دوطرفہ تعلقات پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔ (جمعہ) کو وزیراعظم نواز شریف اور اُن کے بھارتی ہم منصب کے درمیان جو ملاقات ہونے جا رہی ہے۔ اُس کا تین سطحوں پر اچھا اثر پڑے گا۔ ایک دوطرفہ تعلقات پر، دوسرا خطے کے اوپر اور تیسرا بین الاقوامی سطح اوپر۔‘‘
قاضی خلیل نے کہا کہ بین الاقوامی برادری بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان میں تعلقات میں بہتری کی خواہاں ہے۔
وزیراعظم نواز شریف اور اُن کے بھارتی ہم منصب کے درمیان مئی 2014ء کے بعد یہ پہلی باضابطہ ملاقات ہو گی۔ پاکستانی وزیراعظم، نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے گزشتہ سال مئی میں دہلی گئے تھے۔
دونوں وزرائے اعظم کے درمیان کٹھمنڈو میں نومبر 2014ء میں ’سارک‘ سربراہ اجلاس کے موقع پر کوئی باضابطہ ملاقات تو نہیں ہوئی، البتہ صرف مصافحہ اور سرسری بات چیت ہوئی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ مہینوں میں کشیدگی دیکھی گئی اور دونوں ہی جانب سے سخت بیانات بھی سامنے آئے۔ البتہ ماہ رمضان کے آغاز پر بھارتی وزیراعظم نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا۔
جب کہ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے بھی اسی اثنا میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔