پاکستان کے وزیرِاعطم نواز شریف کی دس جولائی کو روس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات متوقع ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دونوں حکومتیں اس معاملے پر ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں، تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیل فراہم نہیں کی۔
جنوبی ایشیائی ممالک کے رہنما رواں ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر روس کے شہر اوفا میں موجود ہوں گے اور ان کے درمیان دو طرفہ ملاقات متوقع ہے۔
تاہم قاضی خلیل اللہ نے واضح کیا کہ ایسی کانفرنسوں کے موقع پر رہمناؤں کی ملاقاتیں معمول کی بات ہیں۔
’’یہ کثیر الجہتی کانفرنس ہے اور اس میں رہنماؤں کے درمیان عموماً ملاقاتیں ہوتی ہیں۔‘‘
دونوں وزرائے اعظم آخری مرتبہ گزشتہ برس نومبر میں کھٹمنڈو میں سارک سربراہ کانفرنس کے دوران ملے تھے مگر ان کی درمیان دوطرفہ بات چیت نہیں ہوئی تھی۔
حالیہ ہفتوں میں بھارت اور پاکستان کے عہدیداروں کے درمیان تلخ بیان بازی سے کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔ رمضان کے آغاز پر وزیر اعظم مودی کے اپنے پاکستانی ہم منصب کو مبارکباد کے ٹیلی فون سے کشیدگی کی سطح میں کمی آئی، جس کے بعد دونوں ممالک نے اپنی جیلوں میں قید ایک دوسرے کے ماہی گیر بھی رہا کیے۔
تاہم اسلام آباد اور دہلی کے درمیان امن مذاکرات میں 2008 سے جاری تعطل ابھی تک برقرار ہے اور اس ملاقات سے اس میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں۔