رسائی کے لنکس

پاکستانی چیک پوسٹ پر حملہ دفاعی تھا، امریکہ


پاکستانی چیک پوسٹ پر حملہ دفاعی تھا، امریکہ
پاکستانی چیک پوسٹ پر حملہ دفاعی تھا، امریکہ

امریکی ائر فورس کے بریگیڈئیر جنرل سٹیفن اے کلارک نے سلالہ چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کے محرکات کے بارے میں تفتیش کر کے ایک رپورٹ دسمبر کی 22 تاریخ کو پیش کی تھی جو امریکہ کی طرف سے پاکستانی فوج کو بھی بھیجی گئی تھی۔

امریکی محکمہ دفاع اور محکمہ خارجہ اس موقف پر قائم ہیں کہ گزشتہ برس 26 نومبر کو ایک پاکستانی سرحدی چوکی پر حملہ, جس میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے، امریکی اور انٹرنیشنل سیکورٹی اسسٹنس فورس یا آئی سیف افواج نے اپنے دفاع میں کیا تھا۔

محکمہ دفاع کے ترجمان نیوی کپتان جان کربی کے مطابق امریکہ اپنی تفتیشی رپورٹ کی ’’سو فیصد‘‘ حمایت کرتا ہے۔ جبکہ محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے بھی اس رپورٹ کی حمایت کی ہے۔

امریکی ائر فورس کے بریگیڈئیر جنرل سٹیفن اے کلارک نے سلالہ چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کے محرکات کے بارے میں تفتیش کر کے ایک رپورٹ دسمبر کی 22 تاریخ کو پیش کی تھی جو امریکہ کی طرف سے پاکستانی فوج کو بھی بھیجی گئی تھی۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ حملہ امریکی اور پاکستانی افواج کے درمیان روابط اور ہم آہنگی کی کمی کی وجہ سے ہوا۔ لیکن اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی چوکی سے امریکی افواج پر حملہ کیا گیا تھا جس کے جواب میں انہوں نے اپنے دفاع کے لیے جوابی حملہ کیا۔

البتہ پیر کو پاکستانی فوج نے اس رپورٹ کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حملے کی جزوی ذمّہ داری پاکستانی افواج پر لگانا ’’ناجائز اور ناقابل قبول ہے۔”

پاکستانی فوج کے مطابق اس آپریشن کے دوران امریکی اور آئی سیف افواج نے نہ صرف پاکستان سے کیے گئے سمجھوتوں کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ پاکستان کی سرحد کے اندر ایک چوکی پر حملہ کر کے اقوام متحدہ کے اس مینڈیٹ کی بھی خلاف ورزی کی ہے جو آئی سیف افواج کو صرف افغانستان میں کاروائیاں کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

نولینڈ اور کربی کے مطابق امریکہ نے پاکستانی فوج کو دعوت دی تھی کہ حملے کی تفتیش میں اس کا ساتھ دیں اور تفتیشی ٹیم میں اپنے ارکان بھی شامل کریں لیکن پاکستان نے انکار کر دیا تھا۔

گزشتہ برس 26 نومبر کے اس حملے کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں شدید کشیدگی آ گئی تھی۔ پاکستان نے اپنے ملک سے گزرکر افغانستان جانے والی نیٹو کی سپلائی لائن روک دی تھی جو ابھی تک بحال نہیں ہوئی۔

اس کے علاوہ پاکستانی حکومت امریکہ سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کر رہی ہے۔ پارلیمان کی قومی سلامتی کی کمیٹی نے اس سلسلے میں اپنی سفارشات وفاقی کابینہ کو پیش کی تھیں اور کابینہ میں منظوری کے بعد اب ان سفارشات پر پالیمان کے دونوں ایوانوں میں بحث ہونا باقی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق وہ پاکستان کی طرف سے اس عمل کے مکمل ہونے کے منتظر ہیں تاکہ انہیں مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان سے تعلقات کو آگے بڑھایا جائے۔

XS
SM
MD
LG