پشاور اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے دیگر علاقوں میں رہنے والی غیر مسلم برادریوں سے تعلق رکھنے والوں نے صوبے کے میڈیکل اور انجینئرنگ کالجوں میں اپنے بچوں کے داخلے کے لیے پانچ فیصد کوٹہ مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پشاور میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران غیر مسلم اقلیتوں کے راہنماؤں نے کہا کہ انھیں صوبہ خیبر پختونخوا کے تمام میڈیکل کالجوں میں صرف ایک نشست مخصوص کوٹے کے تحت دی جاتی ہے جب کہ انجینئرنگ کالجز میں اقلیتی طلباء کے لیے کوئی سیٹ مختص نہیں کی گئی ہے۔
پاکستان مینارٹی یونٹی کونسل خیبر پختونخوا کے صدر جیکب اگسٹن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میں رہائش پذیر غیر مسلم اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ مالی طور پر خوشحال نہیں ہیں، اس لیے اُن کے بچے اوپن میرٹ پر نجی تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔
انھوں نے صوبے کے تمام میڈیکل اور انجینئرنگ کالجوں میں غیر مسلم اقلیتوں کے لیے پانچ فیصد خصوصی کوٹہ مختص کرنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرے میں ہندو، سکھ، مسیحی اور دیگر غیر مسلم اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی اور اپنے مطالبے کے حق میں نعرہ بازی بھی کی۔
خیبر پختونخوا کے تمام میڈیکل اور انجینئرنگ کالجوں میں ملحقہ قبائلی علاقوں اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے طلباء کے لیے خصوصی کوٹہ مقرر ہے۔
فی الوقت صوبے کے میڈیکل کالجوں میں زیر تعلیم 508 طلباء اور طالبات میں 39 کا تعلق صرف قبائلی علاقوں سے ہے۔ قبائلی علاقوں کے سیاسی اور سماجی راہنما بھی اس خصوصی کوٹے سے مطمئن نہیں اور وہ بھی اس کوٹے میں اضافے کا مطالبہ کرتے آ رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے مشیر شوکت یوسفزئی نے وی او اے سے گفتگو میں کہا کہ اقلیتی برادری کے مطالبات سے صوبائی حکومت کو آگاہ کیا جائے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ غیر مسلم اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے طلباء اور طالبات کو اوپن میرٹ پر داخلے دیئے جا رہے ہیں اور اُن کو حصول تعلیم کے لیے مزید مراعات دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔