نوبل امن انعام یافتہ اور لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں آواز بلند کرنے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی سے منسوب "عالمی یوم ملالہ" منگل کو منایا جا رہا ہے۔
12 جولائی ملالہ یوسفزئی کی سالگرہ کا دن ہے اور اسی مناسبت سے اقوام متحدہ نے اس دن کو ’’ملالہ ڈے‘‘ سے منسوب کیا تھا، اس سال 12 جولائی کو ملالہ 19 برس کی ہو گئی ہیں۔
پاکستان کے شمالی پہاڑی سیاحتی ضلع سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسفزئی امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی دنیا کی کم عمر ترین شخصیت بھی ہیں۔
تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے بھارت کے کیلاش ستیارتھی نے مشترکہ طور پر امن کا نوبیل انعام 2014ء میں جیتا تھا۔
پاکستان کے وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمٰن نے ’’عالمی یوم ملالہ‘‘ پر وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں ملالہ کی تعلیم کے لیے کوششوں کو سراہتے ہوئے اس اُمید کا اظہار کیا کہ وہ اپنا مشن جاری رکھیں گی۔
’’ملالہ یوسفزئی پاکستان کی بیٹی ہیں۔۔۔ تعلیم کے لیے ان کی بہت خدمات ہیں اور انھوں نے ہمیشہ ایک جوش و جذبے کے ساتھ کام کیا ہے، پوری دنیا کی توجہ بھی انھوں نے حاصل کی اور پاکستان کے لیے بھی یہ ایک عزت کا مقام ہے کہ ایک پاکستانی کو نوبیل انعام بھی ملا یقیناً ملالہ کے لیے بھی ایک بڑا اعزاز ۔۔۔۔۔ تو میں ملالہ کو اچھے جذبات کے ساتھ ِوش کرتا ہوں اور میں امید کرتا ہوں کہ اسی طرح پورے جذبے کے ساتھ کام کرتی رہیں گی۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ ملالہ عالمی سطح پر لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں آواز بلند کرنے والی ایک علامت بن چکی ہیں۔
’’ملالہ یوسف زئی نا صرف پاکستان میں اپنی کوشش کرتی ہیں بلکہ وہ پوری دنیا میں ایک علامت بن چکی ہیں تعلیم کی بہتری کے لیے تو یہ ایک اچھی بات ہے۔ پاکستان (کے لوگ) اور پاکستان کی حکومت اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔‘‘
ملالہ یوسفزئی اکتوبر 2012ء میں اس وقت توجہ کا مرکز بنیں جب اسکول سے گھر جاتے ہوئے سوات میں طالبان شدت پسندوں نے انھیں فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا۔
ایک گولی اُن کے سر میں بھی لگی، ملک میں ابتدائی علاج کے بعد اُنھیں ایک خصوصی طیارے کے ذریعے برطانیہ منتقل کر دیا گیا تھا جہاں صحتیابی کے بعد اب وہ اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان میں تعلیم کا شعبہ وسائل کی کمی کا شکار رہا ہے اور پاکستان اپنی مجموعی سالانہ قومی پیداوار کا لگ بھگ دو فیصد سے بھی کم تعلیم کے لیے مختص کرتا آ رہا ہے۔ وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ تعلیم کے لیے بجٹ میں مسلسل اضافہ جاری ہے اور 2018ء تک اسے چار فیصد تک بڑھایا جائے گا۔
پاکستانی حکام یہ کہتے رہے کہ ملالہ یوسفزئی کی کوششوں کے بعد ملک میں تعلیم کے شعبے کو درپیش چیلنجوں کو اجاگر کرنے میں مدد ملی ہے۔
دریں اثناء خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس ’اے پی‘ کے مطابق ملالہ یوسفزئی نے اپنی 19 ویں سالگرہ کا دن کینیا میں پناہ گزینوں کے لیے دنیا کے سب سے بڑے کیمپ میں گزار۔
داداب کیمپ میں یہ دن گزارنے کا مقصد دنیا کی توجہ مہاجرین کے عالمی بحران کی جانب مبذول کروانا تھا۔
کینیا کی حکومت کے مطابق داداب کیمپ میں تین لاکھ سے زائد صومالی پناہ گزین مقیم ہیں۔ یہ کیمپ کینیا کے شمال میں صومالیہ کی سرحد کے قریب ہے۔