پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ کے تاریخی باڑہ بازار کو دوبارہ کھولے جانے کے سلسلے میں رواں ہفتے گورنر خیبر پختونخواہ نے علاقے کا دورہ کیا۔
گورنر خیبر پختونخواہ سردار مہتاب احمد خان نے خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے عمائدین اور تاجروں سے خطاب میں کہا کہ باڑہ میں 1600 کنال پر مشتمل جدید صنعتی زون بھی قائم کیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس علاقے کی ترقی اور استحکام کے لیے قبائلی عوام کو خود آگے بڑھ کر کردار ادا کرنا ہو گا۔
گورنر کا کہنا تھا کہ باڑہ میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ سے نہ صرف عسکریت پسندی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا بلکہ تجارتی سرگرمیوں کے ایک نئے دور کا آغاز بھی ہو گا۔
پشاور سے تقریباً سات کلو میٹر کے فاصلے پر واقع باڑہ بازار ملک میں خاصا مقبول تھا کیوں کہ یہاں اسمگل شدہ اشیاء نسبتاً سستے داموں ملتی تھیں۔
لیکن ملک میں بدامنی کی لہر اور بعد ازاں اس علاقے میں طالبان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں سے بازار تقریباً چھ سال سے مکمل طور پر بند تھا۔
تاہم علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائیوں کے بعد گزشتہ ماہ اس بازار کا کنٹرول فوج نے سول انتظامیہ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب احمد خان نے رواں ہفتے تاریخی باڑہ بازار کے کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے، یہاں باقاعدہ کاروباری سرگرمیاں یکم فروری سے شروع کر دی جائیں گی۔
انھوں نے کہا کہ اس علاقے سے نقل مکانی کرنے والے سپاہ قبائل کی واپسی کا عمل بھی 12 جنوری سے شروع کر دیا جائے گا۔
حکومت کی طرف سے باڑہ بازار کو افغان سرحد طورخم تک ملانے کے لیے ایک سڑک بھی تعمیر کی جا رہی ہے، جس سے توقع کی جا رہی ہے کہ اس بازار میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔
پشاور سے ملحقہ خیبر ایجنسی بھی بدترین دہشت گردی کے لپیٹ میں رہی اور یہاں فوج نے پہلے ’خیبر ون‘ اور پھر ’خیبر ٹو‘ کے نام سے آپریشن کیے جس کے بعد بیشتر علاقے سے دہشت گردوں کا صفایا کر دیا گیا۔