رسائی کے لنکس

خیبر ایجنسی: بم دھماکے میں دو سکیورٹی اہلکار ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ادھر بدھ ہی کو ایک اور قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں ایک گھر میں ہونے والے دھماکے سے کم از کم 12 افراد زخمی ہوگئے۔

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں ہونے والے ایک بم دھماکے سے دو سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق بدھ کی صبح یہ دھماکا وادی تیراہ کے قریب نارائی بابا کے علاقے میں سڑک میں نصب بارودی مواد میں اُس وقت ہوا جب سکیورٹی فورسز کا قافلہ وہاں سے گزر رہا تھا۔

دھماکے سے دو اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ واقعے کی مزید تفصیلات فوری طور پر حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔

خیبر ایجنسی میں سکیورٹی فورسز دہشت گردوں اور کالعدم عسکری تنظیموں کے خلاف بھرپور کارروائیوں میں مصروف ہیں اور یہاں اکثر شدت پسندوں کا اہلکاروں سے آمنا سامنا ہونے پر جھڑپیں بھی ہوتی آرہی ہیں۔

گزشتہ ماہ ہی سکیورٹی فورسز نے زمینی کارروائیوں کے دوران درجنوں مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جب کہ اس دوران سات فوجی بھی مارے گئے۔

گزشتہ سال جون میں فوج نے شمالی وزیرستان میں ضرب عضب کے نام سے شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی تھی جس کے بعد ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ شدت پسند فوجی آپریشن کی وجہ سے فرار ہو کر خیبر ایجنسی میں روپوش ہو رہے ہیں۔

ان اطلاعات کے تناظر میں فوج نے گزشتہ اکتوبر میں یہاں بھی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا بھرپور آغاز کر دیا تھا۔

ادھر بدھ ہی کو ایک اور قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں ایک گھر میں ہونے والے دھماکے سے کم از کم 12 افراد زخمی ہوگئے۔

قبائلی ذرائع کے مطابق یہ واقعہ بگن نامی علاقے میں پیش آیا لیکن تاحال دھماکے کی نوعیت کے بارے میں مصدقہ معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔

زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

پاکستان کے ان قبائلی علاقوں تک ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں پیش آنے والے واقعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔

دریں اثناء گزشتہ سال فوجی آپریشن کی وجہ سے شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی خیبرپختونخواہ سے اپنے علاقوں کو واپسی کا سلسلہ جاری ہے اور بدھ کو بھی تقریباً ایک سو خاندان بنوں سے شمالی وزیرستان میں داخل ہوئے۔

فوجی آپریشن کی وجہ سے لگ بھگ چھ لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے جن کی واپسی چار مرحلوں میں یقینی بنائی جائے گی۔ پہلا مرحلہ منگل کو شروع ہوا تھا جو 13 اپریل تک جاری رہے گا۔

واپس جانے والے خاندانوں کو چھ ماہ کا راشن اور 35 ہزار روپے مالی امداد بھی فراہم کی جارہی ہے۔

XS
SM
MD
LG