پاکستان کے صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو طاقت کے ذریعے نہیں دبایا جا سکتا اور مذاکرات کے ذریعے ہر مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے، لیکن بقول ان کے بھارت مذاکرات سے بھاگ رہا ہے۔
کشمیر یوں سے اظہار یکجہتی کے موقع پر پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشرکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر پر کشمیریوں کا حق ہے اور وہ کسی کے قبضے کو تسلیم نہیں کریں گے۔
صدر علوی نے کہا کہ وہ بھارت سے کہتے ہیں کہ جتنا مرضی زور لگا لے۔ وہ کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ختم نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر آزادی چاہتے ہیں اور انہیں استصواب رائے کا حق دینا ہو گا۔
انہوں بھارت سے علیحدگی کی تحریک میں جان دینے حصہ لینے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
صدر علوی نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو جاننے کے لیے حقائق معلوم کرنے والا کمیشن وہاں بھجے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستانی کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ پاکستان کو گلگت بلتستان کے بارے میں کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہے جس سے تنازعہ کشمیر کی عالمی حثیت متاثر ہو۔
قانون اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس میں گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حفیظ الحمان بھی موجود تھے۔
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں بھارتی کشمیر میں رہنے والوں سے اظہار یکجہتی کے لیے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں ریلیاں نکالی گئیں اور جلسے منعقد ہوئے۔
اس دن کی مناسبت سے کشمیر کو پاکستان سے ملانے والے پلوں اور راستوں میں انسانی ہاتھوں کی زنجیریں بھی بنائی گئیں۔
پاکستان کئی عشروں سے ہر سال 5 فروری کا دن کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منا رہا ہے۔
کشمیر کا تنازعہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا سبب بنا ہوا ہے، جس پر دونوں ہمسایہ ملک جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب شدید نتاؤ کی کیفیت ہے اور آئے روز فائرنگ کے واقعات ایک معمول بن چکے ہیں۔
پاکستان کشمیر کو اپنی شہ رگ اور بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔
حال ہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارتی کنٹرول کے کشمیر میں اپنے دورے کے موقع پر علیحدگی کے خواہش مند عسکریت پسندوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹنے کی دھمکی دی ہے۔