پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور منگل کو مجلس وحدت المسلمین کے ایک رہنما سمیت مختلف واقعات میں کم ازکم 11 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
مجلس وحدت المسلمین نے مولانا دیدار جلبانی کی ہلاکت کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا اور بدھ کو شہر کے مختلف حصوں میں ہڑتال اور کشیدگی دیکھنے میں آئی۔
اس دوران نجی تعلیمی ادارے بند رہے جب کہ بعض جامعات نے بدھ کو ہونے والے امتحانی پرچے بھی منسوخ کر دیے تھے۔
لیکن صوبائی محکمہ تعلیم کی ہدایت پر تمام سرکاری تعلیمی ادارے کھلے رہے۔
دیدار جلبانی کی نماز جنازہ شہر کی ایک اہم شاہراہ ’ایم اے جناح‘ روڈ پر ادا کی گئی اور اس موقع پر اس طرح جانے والے راستوں کو عام ٹریفک کے بند کر دیا گیا تھا۔
سینکڑوں مظاہرین نے اس موقع پر شہر میں ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں اور اس میں مذہبی شخصیات کو نشانہ بنانے کے خلاف احتجاجی ریلی بھی نکالی۔
منگل کو مولانا جلبانی اور ان کے محافظ کو کراچی یونیورسٹی کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق یہ بظاہر فرقہ وارانہ بنیادوں پر کی جانے والی کارروائی معلوم ہوتی ہے۔
ایک اور واقع میں اہل سنت والجماعت کے رکن مفتی احمد کو فیڈرل بی ایریا میں اس وقت گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ ایک کلینک پر دوا لینے کے لیے وہاں موجود تھے۔ فائرنگ سے ہومیو پیتھ ڈاکٹر بھی ہلاک ہوگیا۔
شہر کے علاقے ناظم آباد میں فائرنگ کے ایک واقع میں تین افراد مارے گئے جن میں دو کا تعلق مراکش سے بتایا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک تبلیغی جماعت سے وابستہ تھے۔
کراچی ہی میں سخی حسن نامی علاقے میں ایک گاڑی پر فائرنگ سے کم ازکم پانچ افراد مارے گئے۔
کراچی میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے رینجرز اور پولیس نے ستمبر میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا جس کے بعد کچھ عرصے تک شہر میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور بد امنی جیسے واقعات میں کچھ کمی دیکھنے میں آئی تھی۔
مجلس وحدت المسلمین نے مولانا دیدار جلبانی کی ہلاکت کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا اور بدھ کو شہر کے مختلف حصوں میں ہڑتال اور کشیدگی دیکھنے میں آئی۔
اس دوران نجی تعلیمی ادارے بند رہے جب کہ بعض جامعات نے بدھ کو ہونے والے امتحانی پرچے بھی منسوخ کر دیے تھے۔
لیکن صوبائی محکمہ تعلیم کی ہدایت پر تمام سرکاری تعلیمی ادارے کھلے رہے۔
دیدار جلبانی کی نماز جنازہ شہر کی ایک اہم شاہراہ ’ایم اے جناح‘ روڈ پر ادا کی گئی اور اس موقع پر اس طرح جانے والے راستوں کو عام ٹریفک کے بند کر دیا گیا تھا۔
سینکڑوں مظاہرین نے اس موقع پر شہر میں ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں اور اس میں مذہبی شخصیات کو نشانہ بنانے کے خلاف احتجاجی ریلی بھی نکالی۔
منگل کو مولانا جلبانی اور ان کے محافظ کو کراچی یونیورسٹی کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق یہ بظاہر فرقہ وارانہ بنیادوں پر کی جانے والی کارروائی معلوم ہوتی ہے۔
ایک اور واقع میں اہل سنت والجماعت کے رکن مفتی احمد کو فیڈرل بی ایریا میں اس وقت گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ ایک کلینک پر دوا لینے کے لیے وہاں موجود تھے۔ فائرنگ سے ہومیو پیتھ ڈاکٹر بھی ہلاک ہوگیا۔
شہر کے علاقے ناظم آباد میں فائرنگ کے ایک واقع میں تین افراد مارے گئے جن میں دو کا تعلق مراکش سے بتایا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک تبلیغی جماعت سے وابستہ تھے۔
کراچی ہی میں سخی حسن نامی علاقے میں ایک گاڑی پر فائرنگ سے کم ازکم پانچ افراد مارے گئے۔
کراچی میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے رینجرز اور پولیس نے ستمبر میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا جس کے بعد کچھ عرصے تک شہر میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور بد امنی جیسے واقعات میں کچھ کمی دیکھنے میں آئی تھی۔