رسائی کے لنکس

سلیم شہزاد قتل کے تحقیقاتی کمیشن کا اجلاس ،صحافی تحریری بیانات جمع کرائیں


کمیشن کے سیکرٹری تیمور عظمت اور پی ایف یو جے کے صدر پرویز شوکت
کمیشن کے سیکرٹری تیمور عظمت اور پی ایف یو جے کے صدر پرویز شوکت

صحافی سلیم شہزاد قتل کی تحقیقات کے لیے قائم تحقیقات کمیشن کا دوسرا اجلاس ہفتے کو اسلام آباد میں جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ہوا جس میں سینئر صحافیوں نے کمیشن کو اپنی معلومات سے آگاہ کیا۔

پہلے اجلاس کے بعد کمیشن نے صحافیوں سے کہا تھا کہ وہ سلیم شہزاد قتل کی تحقیقات میں پیش رفت کے لیے کمیشن سے رجوع کریں۔

اجلاس کے بعد وفاقی سیکرٹری اطلاعات تیمور عظمت ،جو کہ کمیشن کے سیکرٹری بھی ہیں،نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سلیم شہزاد قتل کی انکوائری کمیشن کی کارروائی کے ساتھ ساتھ جاری ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مقتول صحافی کے زیر استعمال فون کا ریکارڈ کمیشن کو موصول ہوگیا ہے جب کہ ان کے ای میل کا ریکارڈ بھی جلد حاصل کرلیا جائے گا۔

تیمور عظمت نے بتایا کہ کمیشن نے صحافیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی معلومات تحریری طور پر پیش کریں جس کے بعد ان کے بیانات ریکارڈ کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔

کمیشن کا آئندہ اجلاس 18جولائی کو ہوگا۔

سلیم شہزاد 29مئی کو اسلام آباد سے ایک مقامی چینل کے مذاکرے میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے لاپتا ہوگئے تھے جس کے دو روز بعد ان کی تشدد زدہ لاش وفاقی دارالحکومت سے تقریباً 150کلومیٹر دور پنجاب کے شہر منڈی بہاؤالدین کے نواح میں ایک نہر سے ملی تھی۔

مقتول صحافی سلیم شہزاد
مقتول صحافی سلیم شہزاد


حکومت نے سلیم شہزاد قتل کی تحقیقات کے لیے جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن تشکیل دیا تھا جس میں وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس ، پنجاب اور اسلام آباد پولیس کے سربراہان اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شوکت پرویز شامل ہیں۔ کمیشن کے پہلے اجلاس کے بعد حکومت نے اسے تحقیقات مکمل کرنے کے لیے چھ ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سلیم شہزاد قتل کے محرکات کی تحقیقات کرکے اس واقعہ کے ذمہ داران کی نشاندہی کرے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات تجویز کرے۔

رواں ہفتے امریکہ کے چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیکل ملن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستانی صحافی سلیم شہزاد کو بعض حکومتی عناصر کی اجازت سے قتل کیا گیا۔ تاہم پاکستان نے ان کے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے اسے ”انتہائی غیر ذمہ دارانہ“ قرار دیا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے جمعہ کو حکومتی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھاکہ ایڈمرل ملن کے بیان سے پاکستان اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات مزید مسائل اور مشکلات کا شکار ہوں گے اور اس سے انسداد دہشت گردی کی مشترکہ کوششوں کو بھی دھچکا لگے گا۔

XS
SM
MD
LG