بھارت کی بری فوج کے سربراہ جنرل منوج مُکُندنروان نے کہا ہے کہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول اور پاکستان کے ساتھ ملنے والی سرحد کے دوسرے سیکٹروں میں فائر بندی کے سمجھوتے پر عمل درآمد جاری ہے اور جب تک پاکستان چاہے گا یہ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کئی دہائیوں سے عدم اعتماد کی فضا رہی ہے اور یہ صورتِ حال راتوں رات تبدیل نہیں ہو سکتی۔
جنرل نروان نے، جو نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے دو روزہ دورے پر تھے، جمعرات کو سری نگر میں صحافیوں کے ایک مخصوص گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان سیز فائر معاہدے پر کاربند رہتا ہے اور ان کے بقول دہشت گردوں کو بھارتی علاقے میں دھکیلنے سے باز رہتا ہے تو یہ اقدامات اعتماد اور بھروسے کو بتدریج بڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اب پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ سرحدوں پر کس طرح کی صورتِ حال چاہتا ہے۔
حالات مزید بہتر ہوئے تو کشمیر میں تعینات فوجیوں کی تعداد کم کی جا سکتی ہے
ایک سوال کے جواب میں بھارتی فوجی سربراہ نے کہا کہ اگر صورتِ حال اجازت دیتی ہے تو جموں و کشمیر میں ایکٹو ڈیپلائمنٹس یعنی فعال تعیناتیوں کے لئے موجود افواج کی تعداد میں تخفیف کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا " اس کا انحصار خطرات کی نوعیت پر ہے۔ اگر حالات نے اجازت دی تو ہم فعال فوجیوں کی تعدادمیں کمی کر سکتے ہیں"۔
تاہم انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کی اندرونی حفاظتی صورتِ حال میں بھی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے عوام بالخصوص نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ تشدد اور محاذ آرائی کا راستہ مکمل طور پر ترک کر دیں۔
جموں و کشمیرکے حالات میں غیر معمولی تبدیلی آئی ہے
انہوں نے کہا "مجھے مقامی فوجی کمانڈروں نے لائن آف کنٹرول اور جموں و کشمیر کی اندرونی صورتِ حال کے بارے میں بریف کیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ حالات معمول پر آنے کے ہم نے جو میعار قائم کر رکھے ہیں اُن سب کے مطابق بڑی تبدیلی آئی ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے عوام بھی امن کے خواہاں ہیں۔"
فوج امر ناتھ یاترا کرانے میں مدد کے لئےتیار
انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کشمیر کی پہاڑیوں میں واقع ہندوؤں کے متبرک مقام امر ناتھ گپھا کےسالانہ یاترا کے انعقاد سے متعلق تمام ضروری اقدامات کے لئےتیار ہے لیکن کرونا وائرس کے پیشِ نظر یاترا کی اجازت دینا یا نہ دینا سول انتظامیہ کے دائرہ ِ اختیار میں ہے۔
کشمیری نوجوان تشدد کا راستہ ترک کریں
بھارتی فوجی سربراہ نے ایک بار پھر کشمیری نوجوانوں سے تشدد کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایک طویل عرصے کے بعد امن اور سکون کی صورت حال پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا " میں سب کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر امن اور سکون ہے تو ترقی ہو گی اور ہم سب خوش حال ہوں گے۔ آپ کو تشدد کا راستہ ترک کرنا چاہیے کیونکہ یہ آپ کو کہیں نہیں لے جا سکتا۔
سری نگر میں بھارتی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل عمرون موسوی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وادی میں اپنے دو روزہ قیام کے دوراں جنرل نروان نے مختلف فوجی چھاونیوں اور تنصیبات پر جاکر مقامی کمانڈروں سے ملاقات کی۔ انہوں نے لائن آف کنٹرول پر گزشتہ ایک سو دن سے فائربندی کے سمجھوتے پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے اعلیٰ سول عہدےداروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
پولیس اہلکار سے ہتھیار چھینے پر نوجوان ہلاک
جمعرات کو پولیس نے جنوبی ضلع پُلوامہ کے ترال علاقے میں ایک نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کردیا جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اُس نے ایک دن پہلے پوچھ گچھ کے دوران ایک پولیس اہلکار سے اُس کی بندوق چھین کراُس پر گولی چلا کر اُسے زخمی کیا تھا اور پھر کیمپ ہی کے اندر واقع پاور جنریٹر کمرے میں پناہ لے لی تھی۔
ایک اعلیٰ پولیس عہدیداروجے کمار نے دعویٰ کیا کہ وہ جوابی کارروائی میں مارا گیا۔
بی جے پی کے لیڈر کا قتل
ترال ہی میں بدھ کو رات گئے تین مشتبہ عسکریت پسندوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک مقامی کارکن اور میونسپل کونسلر راکیش پنڈتا کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ راکیش پنڈتا ایک ہوٹل میں رہائش پذیر تھے جہاں سیکیورٹی کا معقول انتظام ہے لیکن بدھ کو وہ پولیس حکام کو اطلاع دیے بغیر اپنے آبائی قصبے چلے گئے اور اپنی حفاظت پر تعینات اہل کاروں کو بھی ساتھ نہیں لیا۔ اور ایک دوست مشتاق احمد کے گھر چلے گئے۔
وجے کمار نے کہا کہ دہشت گروں کو خبر ہو گئی اور انہوں نے پنڈتا کو ہلاک اور مشتاق احمد کی بیٹی کو شدید زخمی کر دیا۔