رسائی کے لنکس

ایران سے گیس درآمد کا منصوبہ ’ترجیحی بنیادوں‘ پر مکمل کیا جائے گا: پرویز رشید


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو پائپ لائن کا صرف 80 کلومیٹر اضافی ٹکڑا تعمیر کرنا پڑے گا جسے ایران پر عائد پابندیاں اٹھنے کے بعد چھ ماہ کے قلیل عرصے میں مکمل کر لیا جائے گا۔

پاکستان کے وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کو ’ترجیحی‘ بنیادوں پر مکمل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان حال ہی طے پانے والے جوہری معاہدے کے بعد پاکستان نے کہا تھا کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل میں مدد ملے گی جو ایران پر عائد پابندیوں کے باعث مکمل نہیں کیا جا سکا۔

جوہری معاہدے کے تحت ایران کو اپنا جوہری پروگرام محدود کرنا ہوگا جس کے عوض اس پر عائد عالمی پابندیاں بتدریج ہٹا لی جائیں گی۔

چار سال قبل طے پانے والے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر کے لیے دو ارب ڈالر کی خطیر رقم درکار ہے مگر چین کی طرف سے اس کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کی یقین دہانی کے بعد پاکستان کی مشکل بظاہر بڑی حد تک حل ہو گئی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چین گوادر بندرگاہ پر مائع قدرتی گیس کے ٹرمینل کی تعمیر کے لیے 85 فیصد سرمایہ فراہم کر رہا ہے۔

اس ٹرمینل کو 700 کلومیٹر طویل پائپ لائن کے ذریعے نوابشاہ سے ملایا جائے گا جسے بعد میں اسی پائپ لائن کو ایران سے درآمد شدہ گیس کی ترسیل کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو پائپ لائن کا صرف 80 کلومیٹر اضافی ٹکڑا تعمیر کرنا پڑے گا جسے ایران پر عائد پابندیاں اٹھنے کے بعد چھ ماہ کے قلیل عرصے میں مکمل کر لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ پر ٹرمینل کی تعمیر کا کام رواں سال اکتوبر میں شروع کر دیا جائے گا اور ڈھائی سال کی مدت میں اس کے مکمل ہونے کی توقع ہے۔

پاکستان طویل عرصہ سے ملک میں جاری توانائی کے بحران کو مختلف ذرائع سے حل کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ بھی انہی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔

توانائی کے اس بحران کی وجہ سے پاکستان میں ناصرف مقامی صنعت بری طرح متاثر ہوئی بلکہ اسی وجہ سے بین الاقوامی سرمایہ کاری میں بھی نمایاں کمی آئی۔

پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت ایران کے جنوب میں پارس گیس فیلڈ کے ذخائر سے پاکستان کو قدرتی گیس برآمد کی جائے گی۔

پاکستان کی طرف سے گیس درآمد کے اس منصوبے پر ماضی میں کام اس لیے بھی تیزی سے آگے نہیں بڑھ سکا کیوں کہ یہ خدشہ تھا کہ ایران سے گیس درآمد کرنے کے باعث پاکستان بھی اُن بین الاقوامی تعزیرات کی زد میں آ سکتا ہے جو بین الاقوامی برادری بشمول امریکہ نے تہران کے تیل اور گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری پر عائد کر رکھی ہیں۔



XS
SM
MD
LG