پاکستان اور ایران کے عہدیداروں کی جانب سے حالیہ دنوں میں سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے اور ایسے واقعات کو دوطرفہ تعلقات پر اثر انداز نہ ہونے دینے کے بیانات کے باجود جمعہ کو ایک بار پھر پاک ایران سرحد پر گولہ باری اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
حکام کے مطابق جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں ایران کی جانب سے مبینہ طور پر راکٹ داغے گئے جو ماشکیل کے علاقے میں گرے۔
حکام کے بقول چھ مارٹر گولے پاکستانی علاقے میں گرنے سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا اور پاکستانی سرحدی فورسز کی جوابی فائرنگ سے گولہ باری کا سلسلہ رک گیا۔
پاکستان اور ایران کی طرف سے اس تازہ واقعے پر کوئی سرکاری رد عمل تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔
حالیہ دنوں میں سرحد پر ایسے ہی واقعات میں ایک پاکستانی اور دو ایرانی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں جس کے بعد دونوں ملکوں میں کشیدگی آئی تھی۔
ایرانی وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے تہران میں پاکستانی سفیر کو طلب کر کے سرحد پر اپنے محفاظوں کی ہلاکت پر احتجاج کیا تھا۔ لیکن ایرانی عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے واقعات دونوں ملکوں کے تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوں گے تاہم ان کے تدارک کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
گزشتہ روز پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا بھی کہنا تھا کہ دونوں ملکوں میں تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہش پائی جاتی ہے اور اس کی عکاسی پاکستان اور ایران کے سکیورٹی حکام کی تہران میں ہونے والی ملاقات سے بھی ہوتی ہے۔
فرنٹیئر کور بلوچستان کے سربراہ میجر جنرل اعجاز شاہد نے تہران میں سرحدی پولیس کے سربراہ قاسم رضائی سے ملاقات کی تھی جس میں سرحد پر کسی ناخوشگوار واقعے کے تدارک کے لیے انٹیلی جنس معلومات کا تبادلے کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے سیکرٹری خارجہ سطح کے ایرانی عہدیدار اسلام آباد آرہے ہیں اور پاکستانی عہدیداروں سے ان کی ملاقاتوں میں بھی سرحد پر پیش آنے والے واقعات کے تدارک کے بارے میں لائحہ عمل کرنے پر بات چیت کے علاوہ دوطرفہ تعلقات اور شراکت داری کو مضبوط کرنے پر تبادلہ خیال ہو گا۔