پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران سرحد پر پیش آنے والے واقعات کے تدارک اور دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔
حالیہ دنوں میں جنوب مغربی علاقے میں پاک ایران سرحد پر مشتبہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے دو ایرانی سرحدی محافظوں اور ایرانی فورسز کی فائرنگ سے پاکستان کے ایک ایف سی اہلکار کی ہلاکت کے واقعات سے کشیدگی پائی جا رہی تھی۔
تاہم جمعرات کو دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ ایران کے ساتھ پاکستان کی ایک طویل سرحد ہے جس کی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے دونوں ملک موثر طریقے سے سرحد کی نگرانی کے خواہاں ہیں۔
"ہمارے مضبوط تعلقات ہیں، مذہب، ثقافت اور تہذیب کے حوالے سے، یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایران کے ساتھ ایک طویل سرحد ہے جس پر ہر وقت کوئی محافظ نہیں ہوتا۔۔۔۔ کل کی ہونے والی ملاقات سے یہ پتا چلتا ہے کہ دونوں طرف یہ خواہش ہے اس مسئلے کو ختم کرنے کی، زیادہ اچھی بارڈر مینیجمنٹ کی ضرورت ہے۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے ایرانی سیکرٹری خارجہ سطح کے عہدیدار پاکستان آ رہے ہیں اور ان کی پاکستانی عہدیداروں سے ہونے والی ملاقاتوں میں بھی اس بارے میں لائحہ عمل کرنے پر بات چیت کے علاوہ دوطرفہ تعلقات اور شراکت داری کو مضبوط کرنے پر تبادلہ خیال ہو گا۔
ایران کے ساتھ سرحد پر کشیدگی کے واقعات ایک ایسے وقت رونما ہوئے ہیں جب رواں ماہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ورکنگ باؤنڈری اور کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھی تواتر سے فائرنگ کے تبادلے کے بعد حالات شدید کشیدہ ہیں۔
لیکن ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ ایران اور بھارت کے ساتھ پیش آنے والے واقعات میں مماثلت نہیں۔ ان کے بقول پاکستان کے بھارت کے ساتھ تنازعات ان بنیادی معاملات پر مبنی ہیں جنہیں بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان سرحد پر پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں بدھ کو ایف سی بلوچستان کے سربراہ میجر جنرل اعجاز شاہد نے تہران میں ایرانی بارڈر پولیس کے سربراہ جنرل قاسم رضائی سے ملاقات کی تھی۔
دونوں عہدیداروں نے سرحد کی موثر نگرانی کے لیے انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے علاوہ ایک مشترکہ سرحدی کمیشن کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔