پاکستان میں عہدے داروں نے بتایا ہے کہ پشاور چھاؤنی میں سرکاری حراست سے فرار ہونے والے مشتبہ جنگجوؤں اور فوجی اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔
پشاور چھاؤنی میں قائم ایک حراستی مرکز سے مشتبہ عسکریت پسندوں نے پیر کی شب دیر گئے فرار ہونے کی کوشش کی، مگر فوجی اہلکاروں نے فوری طور پر علاقے کی ناکہ بندی کرکے مفروروں کی تلاش شروع کر دی۔
متعلقہ اداروں نے اس آپریشن کے دوران ہنگامی حالت نافذ کرکے چھاؤنی سے گزرنے والی تمام شاہروں کو بند کر دیا، جب کہ عینی شاہدین کے مطابق فرار ہونے والے جنگجوؤں اور تعاقب کرنے والے فوجی اہلکاروں کے درمیان مختلف مقامات پر مسلح جھڑپیں بھی ہوئیں جو کئی گھنٹوں تک جاری رہیں۔ علاقہ رہائشیوں نے اس دوران دھماکوں کی آوازیں بھی سنیں۔
حکام نے منگل کی صبح اس واقعے میں دو فوجی اہلکاروں اور تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی، تاہم سرکاری طور پر فرار ہونے والے قیدیوں کی اصل تعداد کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔
اس واقعے کے بعد حکام نے چھاؤنی کے علاقے میں حفاظتی اقدامات مزید سخت کر دیے ہیں جب کہ گاڑیوں کی مکمل تلاشی کے بعد انھیں علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
صوبائی دارالحکومت کے صدر نامی اس علاقے میں زیادہ تر ان سرکاری اداروں کے دفاتر اور حراستی مراکز قائم ہیں جو انسداد دہشت گردی کی مہم کا حصہ ہیں۔
پشاور چھاؤنی کے علاقے میں آئی ایس آئی کا علاقائی مرکز اور امریکی قونصل خانہ بھی موجود ہے۔ ان دونوں تنصیبات پر مشتبہ طالبان عسکریت پسند حملے کرچکے ہیں۔
پشاور چھاؤنی میں قائم ایک حراستی مرکز سے مشتبہ عسکریت پسندوں نے پیر کی شب دیر گئے فرار ہونے کی کوشش کی، مگر فوجی اہلکاروں نے فوری طور پر علاقے کی ناکہ بندی کرکے مفروروں کی تلاش شروع کر دی۔
متعلقہ اداروں نے اس آپریشن کے دوران ہنگامی حالت نافذ کرکے چھاؤنی سے گزرنے والی تمام شاہروں کو بند کر دیا، جب کہ عینی شاہدین کے مطابق فرار ہونے والے جنگجوؤں اور تعاقب کرنے والے فوجی اہلکاروں کے درمیان مختلف مقامات پر مسلح جھڑپیں بھی ہوئیں جو کئی گھنٹوں تک جاری رہیں۔ علاقہ رہائشیوں نے اس دوران دھماکوں کی آوازیں بھی سنیں۔
حکام نے منگل کی صبح اس واقعے میں دو فوجی اہلکاروں اور تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی، تاہم سرکاری طور پر فرار ہونے والے قیدیوں کی اصل تعداد کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔
اس واقعے کے بعد حکام نے چھاؤنی کے علاقے میں حفاظتی اقدامات مزید سخت کر دیے ہیں جب کہ گاڑیوں کی مکمل تلاشی کے بعد انھیں علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
صوبائی دارالحکومت کے صدر نامی اس علاقے میں زیادہ تر ان سرکاری اداروں کے دفاتر اور حراستی مراکز قائم ہیں جو انسداد دہشت گردی کی مہم کا حصہ ہیں۔
پشاور چھاؤنی کے علاقے میں آئی ایس آئی کا علاقائی مرکز اور امریکی قونصل خانہ بھی موجود ہے۔ ان دونوں تنصیبات پر مشتبہ طالبان عسکریت پسند حملے کرچکے ہیں۔