اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کی اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کے بارے میں منگل کو دن بھر پاکستانی میڈیا میں خصوصی نشریات پیش کی گئیں۔
اس ملاقات کو عمومی طور پر سیاستدان، تجزیہ کار، سماجی حلقے اور عام لوگ دونوں ملکوں کے تعلقات کے لیے ایک اچھے آغاز سے تعبیر کر رہے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی بھارت میں میڈیا کے سامنے پڑھے گئے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ اُن کے اس دورے کو بھارت میں اچھے جذبے کے طور پر دیکھا گیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ ترقی اور اقتصادی بحالی کا ہدف خطے میں امن و استحکام کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اُن کی حکومت تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ اُنھوں نے بھارتی وزیراعظم سے ملاقات میں یہ نشاندہی بھی کی کہ دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم واضح مینڈیٹ کے ساتھ اپنے اس دور کا آغاز کر رہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اس ملاقات نے ایک ایسا موقع فراہم کیا کہ دونوں حکومتیں اپنے عوام کی اُمیدوں اور توقعات کے مطابق تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کریں۔
’’دونوں ملکوں میں آباد ڈیڑھ ارب لوگ ہم سے یہ چاہتے ہیں کہ اُن کی خوشحالی پر توجہ مرکوز کریں۔‘‘
وفاقی دارالحکومت کی ایک مارکیٹ میں موجود عام شہریوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ خطے کی صورت حال اُس صورت ہی بدل سکتی ہے جب جوہری صلاحیت رکھنے والے یہ دونوں ملک امن کے لیے مشترکہ کوششیں کریں۔
پاکستان اور بھارت کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ نئی سیاسی قیادت کی تقریب حلف برداری میں پڑوسی ملک کے سربراہ حکومت نے شرکت کی ہو۔
اگرچہ اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کے لیے کسی واضح حکمت عملی کا تو اعلان نہیں کیا گیا تاہم دونوں ملکوں کے سیکرٹری خارجہ کے درمیان جلد رابطے پر اتفاق کیا گیا جس میں نواز شریف اور نریندر مودی کی ملاقات کی روشنی میں آگے بڑھانے کے لائحہ عمل پر بات چیت کی جائے گی۔
اس ملاقات کو عمومی طور پر سیاستدان، تجزیہ کار، سماجی حلقے اور عام لوگ دونوں ملکوں کے تعلقات کے لیے ایک اچھے آغاز سے تعبیر کر رہے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی بھارت میں میڈیا کے سامنے پڑھے گئے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ اُن کے اس دورے کو بھارت میں اچھے جذبے کے طور پر دیکھا گیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ ترقی اور اقتصادی بحالی کا ہدف خطے میں امن و استحکام کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اُن کی حکومت تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ اُنھوں نے بھارتی وزیراعظم سے ملاقات میں یہ نشاندہی بھی کی کہ دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم واضح مینڈیٹ کے ساتھ اپنے اس دور کا آغاز کر رہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اس ملاقات نے ایک ایسا موقع فراہم کیا کہ دونوں حکومتیں اپنے عوام کی اُمیدوں اور توقعات کے مطابق تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کریں۔
’’دونوں ملکوں میں آباد ڈیڑھ ارب لوگ ہم سے یہ چاہتے ہیں کہ اُن کی خوشحالی پر توجہ مرکوز کریں۔‘‘
وفاقی دارالحکومت کی ایک مارکیٹ میں موجود عام شہریوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ خطے کی صورت حال اُس صورت ہی بدل سکتی ہے جب جوہری صلاحیت رکھنے والے یہ دونوں ملک امن کے لیے مشترکہ کوششیں کریں۔
پاکستان اور بھارت کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ نئی سیاسی قیادت کی تقریب حلف برداری میں پڑوسی ملک کے سربراہ حکومت نے شرکت کی ہو۔
اگرچہ اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کے لیے کسی واضح حکمت عملی کا تو اعلان نہیں کیا گیا تاہم دونوں ملکوں کے سیکرٹری خارجہ کے درمیان جلد رابطے پر اتفاق کیا گیا جس میں نواز شریف اور نریندر مودی کی ملاقات کی روشنی میں آگے بڑھانے کے لائحہ عمل پر بات چیت کی جائے گی۔