پاکستان میں یوم آزادی ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث سادگی سے منایاجارہا ہے ۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ہفتے کے روز قوم سے خطا ب میں کہا کہ متاثرین سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر اِس سال 14 اگست کواُن کی حکومت نے تمام سرکاری تقریبات کو منسوخ کردیا ہے۔
اس کے علاوہ تمام سرکاری افطاریوں اور عید کی سرکاری تقریبات پر بھی پابندی عائد کردی ہے تاکہ تمام حکومتی وسائل کو سیلاب کے متاثرین پر خرچ کیا جاسکے۔ اُنھوں نے کہا کہ ان تمام تر اقدامات کے باوجود اب بھی ایسے لوگ ہوں گے جن تک شاید امداد نہ پہنچ سکی ہو۔ کیونکہ اس قدرتی آفت سے اندازاً 2کروڑ لوگ متاثر ہوئے ہیں، اس لیے حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود مہیاکی گئی امداد ناکافی نظر آتی ہے۔ اُنھوں نے اس عزم کو دہرایا کہ حکومت لوگوں کی مکمل بحالی کے لیے کوئی کسر اُٹھا نہ رکھے گی۔
وزیر اعظم گیلانی نے اس اعتماد کابھی اظہار کیا ہے کہ صاحب حیثیت لوگ، سول سوسائٹی اور نوجوان متاثرین کی دیکھ بھال اور بحالی کے عمل میں بھرپور شرکت کریں گے۔
اُنھوں نے بتایا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے 1384 افراد جان بحق اور 1630 زخمی ہوئے۔ ابتدائی اندازے کے مطابق 7,23,950 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ وزیراعظم نے متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھی 57 ہیلی کاپٹرز اور 912 کشتیاں سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے میں مصروف ہیں اور حکومت نے سیلاب میں پھنسے ہوئے تین لاکھ، 98 ہزارسے زائد افراد کو ہیلی کاپٹر ز اور کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچایا ہے۔
وزیر اعظم گیلانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے ۔ ان دو طرفہ تعلقات کو وسیع اور پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکہ کے ساتھ توانائی سمیت دیگر کئی شعبوں میں تعاون پر بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ”میرا پختہ یقین ہے کہ ہماری قوم موجودہ آزمائش کا بھی جوانمردی سے مقابلہ کرے گی۔ اور ہر امتحان میں کامیاب ہو گی اور عوام کے تعاون سے موجودہ مشکلات پر جلد قابو پا لیں گے“۔