بھارت کے یومِ آزادی کو ’یومِ سیاہ‘ کے طور پر منانے اور عام ہڑتال کرنے کے لیے اپیل استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں نے کی تھی۔
ہڑتال کے دوران، کاروباری ادارے بند رہےاور پورے صوبے میں حفاظت کے غیر معمولی انتظامات نظر آئے۔
سری نگر کا بخشی اسپورٹس اسٹیڈیم جہاں وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ نے پیریڈ کی سلامی لی، ایک قلعہ نما فوجی چھاؤنی نظر آرہا تھا۔ وہاں پیریڈ کا مشاہدہ کرنے کے لیے چند سو لوگ یا تو سرکاری افسران تھے یا سادہ لباس میں حفاظتی اہل کار۔
بھارت کے سرحدی حفاظتی دستے ’بارڈر سکیورٹی فورس‘ کے عہدے داروں نے الزام لگایا ہے کہ پیر کی صبح پاکستانی رینجرز نے سانبہ علاقے کے رام گڑھ سیکٹرمیں اُن کی اگلی چوکیوں کو ہلکے ہتھیاروں اور دستی بموں سے نشانہ بنایا۔
بھارتی سپاہیوں نےبھی جواب میں ایسے ہی ہتھیاروں کا استعمال کیا۔پاکستان کی طرف سے تاحال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
بھارتی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اِس واقعے کے چند گھنٹے بعد پونچھ کے علاقے میں پاکستانی فوجیوں کی جمعیت سکندرباغ کے کراسنگ پوائنٹ پر آکر بھارتی فوجی افسران سے ملے۔ پاکستانی فوجی افسروں نے اُن کے ملک کے یومِ آزادی پر مبارکباد دی اور مٹھائیوں اور تازہ میووں کی کئی ٹوکریاں تحفتاً پیش کیں۔بھارتی فوجیوں نے مہمانوں کی تواضع چائے اور مٹھائیاں پیش کرکے کی۔