رسائی کے لنکس

کراچی میں امن کے قیام کے لیے سول سوسائٹی متحرک ہو، ایچ آر سی پی


کراچی میں امن کے قیام کے لیے سول سوسائٹی متحرک ہو، ایچ آر سی پی
کراچی میں امن کے قیام کے لیے سول سوسائٹی متحرک ہو، ایچ آر سی پی

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان ’ایچ آر سی پی‘ نے کراچی کی صورت پر ہفتہ کو لاہور میں جاری کی گئی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہر میں قتل عام کی ذمہ داری سیاسی جماعتوں پر عائد ہوتی ہے۔

’’کراچی کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں شہر میں انسانی جان و مال کے زیاں پر مسلسل اور طویل ناکامی کے لیے ذمہ دار ہیں اور اس حوالے سے جواب دہ بھی ہیں۔‘‘

تنظیم کی چیئرپرسن زہرہ یوسف نے ایک بیان میں کہا کہ سول سوسائٹی کی تنظیموں کو اب خاموش ہو کر نہیں بیٹھنا چاہیے۔ ’’اُنہیں شہر کو غیر مسلح کرنے کی مہم چلانے، لوگوں کو جدوجہد میں شامل کرنے اور مذاکرات کو استحکام دینے کے لیے مذاکروں کا اہتمام کرنے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔‘‘

بیان میں کہا گیا کہ کراچی کو غیر مسلح کرنے کی ضرورت پر وسیع اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ نے کراچی میں قتل وغارت گری سے متعلق از خود نوٹس کے مقدمے کا رواں ہفتے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں ہونے والے خونریز تشدد کے واقعات کی وجہ محض لسانی نہیں بلکہ سیاسی بھی ہے اور شہر کی بڑی جماعتیں مسلح دھڑوں کے ذریعے اپنا سیاسی اثر و رسوخ بڑھانے اور مالی وسائل کے لیے بھتہ خوری میں ملوث ہیں۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کراچی میں بدامنی سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کے سامنے جو شواہد پیش کیے گئے ان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جرائم پیشہ افراد سیاسی جماعتوں کا حصہ بننے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور اب انھیں ان جماعتوں سے سیاسی و مالی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں ایسے عناصر سے قطع تعلق کا اعلان کریں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جمعہ کو حزب اختلاف کی بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں مطالبہ کیا تھا کہ ایسی سیاسی جماعتیں جو کراچی میں قتل و غارت میں ملوث ہیں اُن پر پابندی کے لیے پارلیمنٹ کو آئین سازی کرنی چاہیئے اور جن جماعتوں کے عسکری دھڑے ہیں ان پر پابندی عائد کردینی چاہیئے۔

حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا تھا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کی تجویز سے اصولی طور پر متفق ہیں کہ ایسی جماعتیں جن کے عسکری دھڑے ہیں اُن پر پابندی لگنی چاہیئے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس قدغن کا اطلاق صرف کراچی پر نہیں بلکہ پورے ملک پر ہونا چاہئیے۔

XS
SM
MD
LG