ماہر ین کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری شدید گرمی کی لہر اگرچہ ماضی کی نسبت ریکارڈ حد تک زیادہ ہے لیکن اس کے برقرار رہنے یا مزید جانی نقصان کا سبب بننے کے امکانات نظر نہیں آتے۔
وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں گلوبل چینج امپیکٹ سٹڈی سینڑکے ماہر موسمیات منیر شیخ نے کہا کہ دستیاب ریکارڈ کے مطابق موہنجو داڑو سندھ میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 53ڈگری سینٹی گریڈ تھا جو اب 53.5ڈگری سینٹی گریڈ تک تجاوز کر چکا ہے۔”سبی میں 53 اور نواب شاہ میں5 52.ہے، ہم نے جو ڈیٹا پاس کا تجزیہ کیا ہے اس میں یہ دیکھا ہے کہ پچھلے 50سالوں میں پورے پاکستان میں درجہ حرارت بڑھ چکے ہیں اس کو ہم گلوبل وارمنگ کے ساتھ منسلک کر سکتے ہیں“۔
مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق گرمی کی موجودہ لہر سے ملک بھر خاص طور پر صوبہ سندھ ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں متعدد افراد ہلاک ہو ئے ہیں جن کی تعداد تقریباََ 18 بتائی جارہی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ ان میں سے اکثر یت تپتی دھوپ میں کام کرنے والا مزدور طبقہ ہے ۔
پاکستان میں گرمی کی یہ شدید ترین لہر ایک ایسے وقت پر موجود ہے جب توانائی کے بحران کے باعث شہریوں کو روزانہ کئی کئی گھنٹوں تک بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کاسامنا ہے جس کے باعث وہ شدید پریشانی کا شکار اور سراپا احتجاج ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں ماہر موسمیات منیر شیخ کا کہنا تھا کہ گرمی کی اس قدر شدت ایک دو روز میں ٹوٹ سکتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ آئندہ جون اور جولائی کے مہینے اگرچہ گرم ترین ہوتے ہیں لیکن منیر شیخ کا کہنا تھا کہ مون سون کی بارشیں بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے نمی کو کھینچ کرموسم میں ایک مثبت تبدیلی رونما کریں گی۔
ماہر موسمیات نے بتایا کہ ایک جائزے کے مطابق پاکستان میں 1995ء سے 2007ء تک کے 12سال گذشتہ دو صدیوں کے دوران سب سے گرم ترین عرصہ تصور کیا جاتا ہے جب کہ 2010ء بھی ان کے مطابق اپنی شدت کے اعتبار سے گرم ترین سال دکھائی دے رہا ہے ۔