پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد چھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور اب تک اس مرض میں مبتلا ہوکر 23 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
صوبے کے سیاحتی مقام سوات میں شعبہ صحت کے ضلعی افسر ڈاکٹر حیدر علی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ گزشتہ ایک ماہ سے سوات اور اس سے ملحقہ اضلاع میں ڈینگی سے تقریباً 6374 افراد متاثر ہوئے ہیں اور ان میں تقریباً 1500 سے زائد افراد علاج کے بعد صحت یاب ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت ’ڈبلیو ایچ او‘ کے اسلام آباد میں ایک عہدیدار ڈاکٹر قطب الدین کاکڑ نے بتایا ہے کہ جائزوں سے معلوم ہوا ہے کہ سوات اور اس سے ملحقہ اضلاع میں آئندہ سالوں میں بھی ڈینگی کا مرض صورتحال کو خراب کرسکتا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ رواں ہفتوں میں اس بیماری سے جانی نقصان کم ہوا ہے جو کہ ان کے بقول ڈینگی کے خلاف کوششوں کے ضمن میں ایک حوصلہ افزا امر ہے۔
’’صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر ہم ڈینگی کے علاج کرنے والے طبی عملے کو تربیت فراہم کررہے ہیں اور پھر اسی طرح تمام لوگوں میں اس سے بچاؤ کی آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ انھیں ضروری تربیت اور تعاون فراہم کریں گے۔‘‘
ڈاکٹر کاکڑ کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں سوات میں درجہ حرارت میں کمی سے ڈینگی کے مرض کا زور کم اور اس پر قابو پانے کے امکانات زیادہ ہوں گے۔
ڈینگی کا مرض ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے ہوتا اور اس کی فوری تشخیص اور علاج سے مریض صحتیاب ہوسکتا ہے۔ لیکن بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں مریض کی جان بھی جاسکتی ہے۔
پاکستان میں رواں سال پنجاب کے علاوہ صوبہ سندھ میں بھی ایک قابل ذکر تعداد میں لوگ ڈینگی سے متاثر ہوئے۔
صوبے کے سیاحتی مقام سوات میں شعبہ صحت کے ضلعی افسر ڈاکٹر حیدر علی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ گزشتہ ایک ماہ سے سوات اور اس سے ملحقہ اضلاع میں ڈینگی سے تقریباً 6374 افراد متاثر ہوئے ہیں اور ان میں تقریباً 1500 سے زائد افراد علاج کے بعد صحت یاب ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت ’ڈبلیو ایچ او‘ کے اسلام آباد میں ایک عہدیدار ڈاکٹر قطب الدین کاکڑ نے بتایا ہے کہ جائزوں سے معلوم ہوا ہے کہ سوات اور اس سے ملحقہ اضلاع میں آئندہ سالوں میں بھی ڈینگی کا مرض صورتحال کو خراب کرسکتا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ رواں ہفتوں میں اس بیماری سے جانی نقصان کم ہوا ہے جو کہ ان کے بقول ڈینگی کے خلاف کوششوں کے ضمن میں ایک حوصلہ افزا امر ہے۔
’’صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر ہم ڈینگی کے علاج کرنے والے طبی عملے کو تربیت فراہم کررہے ہیں اور پھر اسی طرح تمام لوگوں میں اس سے بچاؤ کی آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ انھیں ضروری تربیت اور تعاون فراہم کریں گے۔‘‘
ڈاکٹر کاکڑ کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں سوات میں درجہ حرارت میں کمی سے ڈینگی کے مرض کا زور کم اور اس پر قابو پانے کے امکانات زیادہ ہوں گے۔
ڈینگی کا مرض ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے ہوتا اور اس کی فوری تشخیص اور علاج سے مریض صحتیاب ہوسکتا ہے۔ لیکن بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں مریض کی جان بھی جاسکتی ہے۔
پاکستان میں رواں سال پنجاب کے علاوہ صوبہ سندھ میں بھی ایک قابل ذکر تعداد میں لوگ ڈینگی سے متاثر ہوئے۔