رسائی کے لنکس

حقانی نیٹ ورک کے ڈھانچے کو توڑ دیا گیا ہے: سرتاج عزیز


سرتاج عزیز نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے ڈھانچے، بشمول دیسی ساخت کے بم بنانے کی فیکٹریوں اور مواصلاتی ڈھانچے کو ختم کر دیا گیا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی نے کہا ہے کہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے ڈھانچے کو منتشر کر دیا گیا ہے۔

اُنھوں نے پیر کو اسلام آباد میں جرمنی کے وزیر خارجہ فرینک والٹر سٹائن مائیر کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے ڈھانچے، بشمول دیسی ساخت کے بم بنانے کی فیکٹریوں اور مواصلاتی ڈھانچے کو ختم کر دیا گیا ہے۔

حقانی نیٹ ورک کے ڈھانچے کو توڑ دیا گیا ہے: سرتاج عزیز
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:09 0:00

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اگر حقانی نیٹ ورک کا کچھ ڈھانچہ موجود بھی ہے تو وہ بہت محدود ہو گا۔ اُنھوں نے کہا کہ اس گروپ کی زیادہ تر صلاحیت افغانستان میں ہی ہے۔

افغان طالبان کے گروپ حقانی نیٹ ورک کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ شمالی وزیرستان میں اُس کا مضبوط ڈھانچہ موجود تھا۔

تاہم گزشتہ سال جون میں شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج نے آپریشن ’ضرب عضب‘ کے نام سے بھرپور کارروائی کا آغاز کیا جس میں حکام کے مطابق تمام دہشت گردوں کو بلاتفریق نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ امریکہ کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے اتوار کو پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں اُنھوں نے وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے علاوہ سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی تھی۔

سوزن رائس کے دورہ پاکستان کے اختتام پر اُن کے ترجمان کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکہ کی قومی سلامتی کی مشیر نے افغان طالبان اور افغانستان کی حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات کے انعقاد میں پاکستان کی معاونت کو سراہتے ہوئے اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ خطے میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان اپنی حدود میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کرے۔

مبصرین کے خیال میں سوزن رائس کا اشارہ حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانوں ہی کی طرف تھا۔ اسی حوالے سے جب پیر کو سرتاج عزیز سے سوال پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ سوزن رائس نے پاکستان کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائیوں کو سراہا۔

اُنھوں نے کہا کہ زمینی حقائق کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ حقانی نیٹ ورک کا پاکستان میں ڈھانچہ کتنا موثر ہے اور افغانستان میں اُن کی صلاحیت کتنی ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کی افغانستان میں صلاحیت کہیں زیادہ ہے۔ اگر اس کا پاکستان سے موازنہ کیا جائے تو ہمارے خیال میں اُن کی 80 سے 90 فیصد طاقت یا ڈھانچہ افغانستان میں ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اگر حقانی نیٹ ورک کا کچھ ڈھانچہ یہاں موجود ہے تو اُسے بھی ختم کیا جائے گا اور یہ پاکستان میں جاری کارروائیوں کا حصہ ہے۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے حصول کے حوالے کوئی اختلاف نہیں ہے۔

واضح رہے کہ یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف بھرپور کارروائی نا کرنے پر ہی پاکستان کے عسکری اخراجات کی مدد میں امریکہ کی طرف سے فراہم کیے جانے والے ’اتحادی اعانتی فنڈ‘ کی آخری قسط کی ادائیگی روکی گئی ہے۔

امریکہ انسداد دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں پر اٹھنے والے اخراجات کی ادائیگی کرتا آ رہا ہے۔ لیکن گزشتہ سال ایک قانون کے تحت اس رقم کی مزید ادائیگی کے لیے امریکی وزیر دفاع کی طرف سے یہ تصدیق کی جانی ضروری ہے کہ پاکستان انسداد دہشت گردی میں بلا امتیاز اور امریکہ کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔ امریکہ کے صدر اوباما نے وزیراعظم نواز شریف کو 22 اکتوبر کو وائٹ ہاؤس مدعو کیا ہے جس میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے اور مضبوط بنانے پر بات چیت کی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG