فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیئے کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور ملک کے دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
تربیت مکمل کرنے والے پاکستانی فوجی افسران کی ’پاسنگ آؤٹ‘ تقریب سے ہفتہ کو خطاب میں جنرل شریف نے کہا کہ پاکستان خطے اور اس کے باہر امن کا خواہاں ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ خطے میں دیرپا امن کا قیام مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل ہی سے ممکن ہے۔
فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان برابری کی سطح اور احترام کی بنیاد پر علاقائی استحکام اور تعلقات چاہتا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ امن کی خواہش پاکستانی قوم کی طاقت ہے لیکن اس کے باوجود ملک کا ہر قمیت پر دفاع کیا جایا جائے۔
جنرل راحیل شریف کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب حالیہ ہفتوں میں کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے علاوہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ اور گولہ باری کے بعد تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ذکر کرتے ہوئے جنرل راحیل شریف نے کہا کہ آپریشن ’ضرب عضب‘ محض ایک فوجی کارروائی نہیں بلکہ یہ پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے پوری قوم کا عزم ہے۔
جنرل راحیل نے کہا کہ پاکستانی فوج اس عزم کی تکمیل کی جانب بڑھ رہی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے حتمی اور اہم نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
پاکستانی فوج کے سربراہ نے کہا کہ انٹیلی جنس ادروں کی مدد سے پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف ملنے والی کامیابیوں کے باعث توقع ہے کہ یہاں سے نقل مکانی کرنے والے جلد اپنے گھروں کو واپس جا سکیں گے۔
اُنھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ تمام فریقوں اور قومی اداروں کی بروقت اور یکجا ہو کر پوری قوت سے کوششوں میں شمولیت ہی سے قبائلی علاقوں اور ملک بھر میں دیرپا امن کا قیام ممکن ہو سکتا ہے۔
جنرل راحیل شریف نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ افغانستان میں پر امن انتقال اقتدار افغانوں اور پورے خطے کے لیے امن، استحکام اور خوشحالی کا سبب بنے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی فوج اپنی استعداد کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز ہر ممکن معاونت کرے گی۔
ایبٹ آباد میں کاکول کے مقام پر فوج کی مرکزی تربیت گاہ سے 1200 نئے فوجی افسران نے تربیت مکمل کی جس میں پاکستان کے دوست ممالک کے 45 کیڈٹس بھی شامل تھے۔
فوج کے سربراہ نے نوجوان افسران سے کہا کہ پاکستان میں فوج قومی اتحاد کی علامت ہے جو ناصرف بیرونی جارحیت سے نمٹنے اور اندرون ملک سلامتی کو یقیبنی بنانے کے لیے بلکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قوم کی توقعات کے مطابق ہر وقت تیار رہتی ہے۔