پاکستان کی وفاقی حکومت نے اس ماہ شروع ہونے والے ماہ صیام کے دوران سزائے موت کے مجرموں کی پھانسیوں پر عمل درآمد عارضی طور پر روکنے کا حکم جاری کیا ہے۔
مقامی میڈیا میں شائع شدہ اطلاعات کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ایک تحریری حکم نامے کے ذریعے صوبائی انتظامیہ سے رمضان کے مہینے میں سزائے موت پرعمل درآمد نہ کرنے کا کہا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے حکم نامے کے مطابق اس پابندی کا اطلاق عید اور یوم عاشور کے چھٹیوں کے دوران بھی ہو گا۔
پاکستان کی سپریم کورٹ کے ایک سینیئر وکیل اکرام چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماہ رمضان میں سزائے موت پر عمل درآمد نہ کرنے کے متعلق قانون میں کوئی پابندی نہیں ہے اور تاہم ان کے بقول پاکستان میں روائتی طور پر ماہ رمضان میں سزائے موت پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے۔
یورپی یوینن، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی ملکی اور غیر ملکی تنظیمیں پاکستان پر سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔
تاہم پاکستان یہ کہہ چکا ہے کہ سزائے موت پر عمل درآمد قانون کے تحت عمل میں لایا جاتا ہے۔
اکرام چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان کے معروضی حالات کے مطابق ان سزاؤں پر عمل درآمد ضروی ہےاور ان کے بقول پاکستان میں ان سزاؤں کو روکنا امن و عامہ اور عام آدمی کی زندگی کو لاحق خطرات کے حوالے سے مناسب نہیں۔
گزشتہ سال 16 دسمبر کو آرمی پبلک اسکول پر ہلاکت خیز حملے کے بعد حکومت نے سزائے موت پر عائد عارضی پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور اب تک 150 سے زائد مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔