رسائی کے لنکس

پنجاب میں تین لاکھ سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے


جنرل اشفاق پرویز کیانی
جنرل اشفاق پرویز کیانی

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا کہ تمام ادارے رابطوں کو مربوط بنا کر پرامن انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں۔

پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ایک بار پھر ملک میں 11 مئی کو پرامن انتخابات کے انقعاد کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں کوئی کسر اٹھا نا رکھی جائے۔

بدھ کو لاہور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پولنگ کے موقع پر فول پروف سکیورٹی انتظامات کیے جائیں گے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ انتخابات کے دوران صوبہ پنجاب میں تین لاکھ سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ ’’دو لاکھ 68 ہزار ان میں پولیس، اسپیشل پولیس، قومی رضاکار اور رینجرز شامل ہیں جب کہ 32 ہزار فوجی اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔ تمام لوگ اپنی اپنی جگہ پہنچ چکے ہیں اور ان سب کی کوآرڈینیشن ہو چکی ہے۔‘‘

اعلٰی سطحی اجلاس میں پنجاب میں انتخابات کے دوران سکیورٹی انتظامات کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی بات چیت کے علاوہ اب تک اس ضمن میں کیے جانے والے اقدامات بھی زیر بحث آئے۔

میجر جنرل باجوہ نے بتایا کہ بلوچستان اور سندھ میں بیلٹ پیپرز کی ترسیل مکمل ہوچکی ہے جب کہ پنجاب میں کل تک یہ عمل مکمل ہوجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بیلٹ پیپرز کی ضلعی دفاتر کو ترسیل کے بعد متعلقہ ریٹرننگ افسران کو ان کی فراہمی بھی سخت سکیورٹی میں مکمل کی جائے گی۔

لاہور میں ہونے والے اجلاس میں صوبہ پنجاب میں فوج کے تمام کورکمانڈروں، صوبائی چیف سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ پنجاب، تمام انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان اور پنجاب پولیس کے سربراہ شریک تھے۔

فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی بعد میں پشاور گئے جہاں ایک اجلاس میں اُنھوں نے صوبے میں سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔ جنرل کیانی نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ تمام ادارے رابطوں کو مربوط بنا کر پرامن انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں۔

اجلاس میں صوبہ خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں میں انتخابات کے دوران سکیورٹی پلان کو حتمی شکل دی گئی۔

فاٹا اور خیبر پختونخواہ میں انتخابات کے لیے فوج سمیت سکیورٹی فورسز کے 96 ہزار اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

ملک میں حالیہ ہفتوں میں انتخابی امیدواروں، سیاسی جماعتوں کے دفاتر اور کارکنوں پر شدت پسندوں کے حملوں کے پیش نظر عام انتخابات کے پرامن انعقاد پر مختلف حلقوں کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

لیکن نگراں حکومت کے علاوہ فوج نے بھی یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
XS
SM
MD
LG