اسلام آباد —
الیکشن کمیشن نے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو کہ قرضہ جات اور ٹیکس نا دہندگان کی نشاندہی کرے گی اور انہیں آئندہ اتخابات میں بحیثیت امیدوار حصہ لینے نہیں دیا جائے گا۔
چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کی زیر صدارت بدھ کو الیکشن کمیشن کے اسلام آباد میں ایک اجلاس میں اس کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سربراہان کے علاوہ، قومی احتساب بیورو اور کوائف کے اندراج کے قومی ادارے (نادرا) کے حکام نے شرکت کی۔
گورنر اسٹیٹ بینک یاسین انور کا کہنا تھا ’’ہمارے پاس تمام معلومات موجود ہیں اور اجلاس میں یہ طے پایا یے کہ ہم وہ (معلومات) الیکشن کمیشن کو فراہم کریں گے۔‘‘
کمیشن کے حکام کے مطابق اس کمیٹی میں ان اداروں کے نمائندے ہوں گے اور الیکشن کمیشن کو ان اداروں کی جانب سے آن لائن معلومات فراہم کی جائے گی۔
پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کی پانچ سالہ میعاد کے پورے ہونے کے بعد ملک میں انتخابات ایک متفقہ طور پر مقرر کردہ الیکشن کمیشن کے زیر نگرانی ہونے جا رہے ہیں اور کمیشن کے اعلیٰ حکام کی طرف سے بار ہا اس بات کی اعادہ کیا گیا ہے کہ آزاد و شفاف انتخابات کے لیے ہر ممکن اقدامات لیے جائیں گے۔
اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں گورنر اسٹیٹ بنک اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بتایا کہ ان کے اداروں کی طرف سے الیکشن کمیشن کو امیدواروں کے مالی کوائف کی جانچ پڑتال کے لیے ہر قسم کی مدد فراہم کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کے سیکرٹری اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ قرضہ جات اور ٹیکس نا دہندگان سے متعلق تمام پہلوؤں پر بڑی تفصیلی بحث ہوئی۔
’’اسملیوں کی تحلیل کہ بعد ہمارے پاس صرف تین ہفتے ہو نگے اور آج جو کچھ ان داروں سے بات چیت ہوئی ہے ان کے لیے نئے کاغذات نامزدگی تیار کرنے ہونگے جس کے لیے وقت درکار ہو گا اب دیکھتے ہیں اس مختصر عرصے میں ہم کیا کر سکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ امیدواروں کے کوائف کی جانچ پڑتال کے لیے دو ہفتوں کا وقت قدرے نا کافی ہے تاہم کمیشن ہر ممکن کوشش کرے گا کہ یہ عمل موثر طریقے سے مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کاغذات نامزدگی میں تبدیلی بھی ممکن ہے۔
الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کی جانب سے پیسے کے استعمال کی نگرانی کے لیے ایک نیا شعبہ بھی قائم کیا جائے گا جس میں کمیشن کے متعین کیے گئے اہلکار ہر حلقے میں انتخابی مہم کی ویڈیو فلم بنا کر کمیشن کو بھیجیں گے جس پر قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی کی جائے گی۔
چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کی زیر صدارت بدھ کو الیکشن کمیشن کے اسلام آباد میں ایک اجلاس میں اس کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سربراہان کے علاوہ، قومی احتساب بیورو اور کوائف کے اندراج کے قومی ادارے (نادرا) کے حکام نے شرکت کی۔
گورنر اسٹیٹ بینک یاسین انور کا کہنا تھا ’’ہمارے پاس تمام معلومات موجود ہیں اور اجلاس میں یہ طے پایا یے کہ ہم وہ (معلومات) الیکشن کمیشن کو فراہم کریں گے۔‘‘
کمیشن کے حکام کے مطابق اس کمیٹی میں ان اداروں کے نمائندے ہوں گے اور الیکشن کمیشن کو ان اداروں کی جانب سے آن لائن معلومات فراہم کی جائے گی۔
پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کی پانچ سالہ میعاد کے پورے ہونے کے بعد ملک میں انتخابات ایک متفقہ طور پر مقرر کردہ الیکشن کمیشن کے زیر نگرانی ہونے جا رہے ہیں اور کمیشن کے اعلیٰ حکام کی طرف سے بار ہا اس بات کی اعادہ کیا گیا ہے کہ آزاد و شفاف انتخابات کے لیے ہر ممکن اقدامات لیے جائیں گے۔
اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں گورنر اسٹیٹ بنک اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بتایا کہ ان کے اداروں کی طرف سے الیکشن کمیشن کو امیدواروں کے مالی کوائف کی جانچ پڑتال کے لیے ہر قسم کی مدد فراہم کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کے سیکرٹری اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ قرضہ جات اور ٹیکس نا دہندگان سے متعلق تمام پہلوؤں پر بڑی تفصیلی بحث ہوئی۔
’’اسملیوں کی تحلیل کہ بعد ہمارے پاس صرف تین ہفتے ہو نگے اور آج جو کچھ ان داروں سے بات چیت ہوئی ہے ان کے لیے نئے کاغذات نامزدگی تیار کرنے ہونگے جس کے لیے وقت درکار ہو گا اب دیکھتے ہیں اس مختصر عرصے میں ہم کیا کر سکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ امیدواروں کے کوائف کی جانچ پڑتال کے لیے دو ہفتوں کا وقت قدرے نا کافی ہے تاہم کمیشن ہر ممکن کوشش کرے گا کہ یہ عمل موثر طریقے سے مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کاغذات نامزدگی میں تبدیلی بھی ممکن ہے۔
الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کی جانب سے پیسے کے استعمال کی نگرانی کے لیے ایک نیا شعبہ بھی قائم کیا جائے گا جس میں کمیشن کے متعین کیے گئے اہلکار ہر حلقے میں انتخابی مہم کی ویڈیو فلم بنا کر کمیشن کو بھیجیں گے جس پر قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی کی جائے گی۔