پشاور —
افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقوں شمالی و جنوبی وزیرستان میں مشتبہ امریکی ڈرون کے دو مختلف حملوں میں طالبان کمانڈر مولوی نذیر سمیت کم از کم 13 مبینہ جنگجو ہلاک ہو گئے۔
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب جنوبی وزیرستان کے علاقے انگور اڈہ میں بغیر ہوا باز کے جاسوس طیارے سے ایک گھر پر چار میزائل داغے گئے۔
انٹیلی جنس ذرائع اور مقامی حکام کے مطابق جس گھر کو نشانہ بنایا گیا وہ طالبان کمانڈر ملا نذیر کا مرکز تھا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ملا نذیر سمیت 9 جنگجو مارے گئے جن میں چھ اہم علاقائی کمانڈر بھی تھے۔
جمعرات کی صبح شمالی وزیرستان کے علاقے غنڈئی میں مشتبہ امریکی ڈرون سے مبینہ شدت پسندوں کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم ازکم چار افراد ہلاک ہو گئے۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں جنوبی و شمالی وزیرستان میں ذرائع ابلاغ کی رسائی تقریباً ناممکن ہونے کے باعث یہاں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق مشکل ہے۔
مولوی نذیر کو گزشتہ سال نومبر میں جنوبی وزیرستان کے مرکزی قصبے وانا میں بھی ایک خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں وہ زخمی ہوئے تھے۔
امریکہ اور افغانستان یہ باور کرتے ہیں کہ القاعدہ سے منسلک طالبان شدت پسندوں نے پاکستان کے ان سرحدی قبائلی علاقوں میں اپنی محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں جہاں سے وہ سرحد پار افغانستان میں سکیورٹی فورسز پر حملوں کے علاوہ دیگر دہشت گردانہ کارروائیاں کرتے ہیں۔
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب جنوبی وزیرستان کے علاقے انگور اڈہ میں بغیر ہوا باز کے جاسوس طیارے سے ایک گھر پر چار میزائل داغے گئے۔
انٹیلی جنس ذرائع اور مقامی حکام کے مطابق جس گھر کو نشانہ بنایا گیا وہ طالبان کمانڈر ملا نذیر کا مرکز تھا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ملا نذیر سمیت 9 جنگجو مارے گئے جن میں چھ اہم علاقائی کمانڈر بھی تھے۔
جمعرات کی صبح شمالی وزیرستان کے علاقے غنڈئی میں مشتبہ امریکی ڈرون سے مبینہ شدت پسندوں کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم ازکم چار افراد ہلاک ہو گئے۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں جنوبی و شمالی وزیرستان میں ذرائع ابلاغ کی رسائی تقریباً ناممکن ہونے کے باعث یہاں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق مشکل ہے۔
مولوی نذیر کو گزشتہ سال نومبر میں جنوبی وزیرستان کے مرکزی قصبے وانا میں بھی ایک خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں وہ زخمی ہوئے تھے۔
امریکہ اور افغانستان یہ باور کرتے ہیں کہ القاعدہ سے منسلک طالبان شدت پسندوں نے پاکستان کے ان سرحدی قبائلی علاقوں میں اپنی محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں جہاں سے وہ سرحد پار افغانستان میں سکیورٹی فورسز پر حملوں کے علاوہ دیگر دہشت گردانہ کارروائیاں کرتے ہیں۔