پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جمعرات کی صبح ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم چھ مبینہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔
یہ میزائل حملہ تحصیل دتہ خیل کے گاؤں دوگا مدا خیل میں ہوا جس میں اطلاعات کے مطابق ایک گھر اور گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ۔
ہلاک ہونے والوں کی تعداد یا شناخت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ جس علاقے میں یہ حملہ ہوا وہاں تک میڈیا کی رسائی نہیں۔
شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف 15 جون سے آپریشن ’ضرب عضب‘ جاری ہے اور اس دوران ہونے والے یہ دوسرا مشتبہ امریکی ڈرون حملہ ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں بتایا کہ پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ ڈرون حملے ملک کی سالمیت کی خلاف ورزی اور نا قابل قبول ہیں۔
’’ان مخصوص حالات میں ہم کہہ چکے ہیں، ڈرون حملے دہشت گردی کے خاتمے کی ہماری کوششوں کو پیچیدہ بنا دیں گے۔‘‘
اُدھر شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری ہے کہ حکام کے مطابق اس قبائلی علاقے کے انتظامی مرکز میرانشاہ کے 80 فیصد علاقے پر سرکاری قبضہ بحال کر دیا گیا ہے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے بدھ کو شمالی وزیرستان میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کو تباہ کیا جائے گا۔
’’تمام دہشت گرد ختم ہوں گے، اُن کی تمام پناہ گاہیں ختم ہوں گی، حکومت کی عمل داری بحال ہو گی اور اُن کو کبھی اس علاقے میں واپس نہیں آنے دیا جائے گا۔‘‘
شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن میں فوجی حکام کے مطابق غیر ملکی دہشت گردوں سمیت لگ بھگ 400 جنگجو مارے جا چکے ہیں جب کہ اب تک 19 فوجی بھی اس میں ہلاک ہوئے۔
فوج کے مطابق دہشت گردوں کی بم بنانے کی متعدد فیکٹریوں اور خودکش بمباروں کو تربیت فراہم کرنے کے مراکز کا پتہ لگا کر اُن کاصفایا گیا ہے۔
حکام کے مطابق بڑی تعداد میں گولہ بارود بھی قبضے میں لیا گیا ہے جب کہ اُن کے کمانڈ ایک کنٹرول کے مراکز بھی تباہ کیا ہے۔
فوج کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے مراکز کو گھیرے میں لے کر چوکیاں بھی بنائی گئی ہیں تاکہ جنگجو وہاں فرار نا ہو سکیں۔