پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے دیر بالا میں پہلی مرتبہ خواتین اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جسے اس نسبتاً قدامت پسند علاقے میں جمہوری عمل میں ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
منگل کو دیر بالا سے صوبائی اسمبلی کی حلقے "پی کے 93" کے لیے ضمنی انتخاب ہوا۔
یہ نشست جماعت اسلامی کے رکن صوبائی اسمبلی ملک بہرام خان کو نا اہل قرار دیے جانے کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔
بتایا جاتا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں نے ووٹ ڈالنے کے لیے خواتین کی حوصلہ افزائی کے اقدام کیے تھے جب کہ ماضی میں یہاں سیاسی جماعتوں اور مقامی رہنماؤں کی ایما پر غیر اعلانیہ طور پر خواتین کو اس جمہوری حق سے محروم رکھا جاتا رہا ہے۔
خواتین کے حقوق کی ایک سرگرم کارکن رخشندہ ناز نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا۔
"خواتین ایک بڑی تعداد میں ووٹر ہیں، مساوی شہری ہونے کے ناطے انھیں جو حق ملا ہے ووٹ کا راستہ انھیں فیصلہ سازی کی طرف لے جاتا ہے۔"
صوبائی الیکشن کمیشن کے مطابق انتخاب کے لیے 134 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے جن میں 14 خواتین کے لیے تھے۔
ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ چونکہ خواتین پہلی مرتبہ ووٹ ڈال رہی تھیں اس لیے انھیں اس عمل میں کچھ دشواری کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
اس نشست کے لیے چار امیدوار میدان میں تھے جن میں بہرام خان کے بیٹے ملک اعظم خان بھی شامل ہیں۔
کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس اور لیویز کے ہزاروں اہلکاروں کی اضافی نفری بھی پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کی گئی تھی۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد ایک لاکھ 48 ہزار ہے جن میں 58000 خواتین اہل ووٹر بھی شامل ہیں۔