کراچی اور صوبہ سندھ میں شدید گرمی کے باعث گزشتہ چار روز کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد لگ بھگ 800 ہو گئی ہے۔
صوبائی حکومت کے حکم پر بدھ کو عام تعطیل ہے، جس کا مقصد یہ بتایا گیا کہ لوگ گرمی سے بچنے کے لیے اپنے گھروں میں ہی رہ سکیں۔
تاہم پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 1000 سے زائد ہو چکی ہے۔
ہلاک ہونے والے افراد میں عمر رسیدہ اور غریب لوگ شامل ہیں اور بیشتر اموات کی وجہ شدید گرمی کے باعث جسم میں پانی کی شدید قلت بنی۔
فلاحی اور امدادی ادارے ایدھی کے مطابق سینکڑوں لاشیں اُن کے مردہ خانے میں لائیں گئیں۔
محض چند روز میں سینکڑوں ہلاکتوں کا معاملہ سنگین صورت حال اختیار کر گیا ہے اور بدھ کو قومی اسمبلی میں بھی یہ موضوع بحث بنا رہا۔
شدید گرمی کی اس لہر کے ساتھ ساتھ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ لوگوں کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنی۔
وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کہا کہ کراچی کو بجلی فراہم کرنے کی ذمہ داری ایک نجی کمپنی ’’کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی‘‘ کے پاس ہے، جسے وفاق کی طرف سے 650 میگاواٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔