رسائی کے لنکس

کراچی میں گرمی سے ہلاکتوں کی تعداد 700 ہوگئی


سخت گرمی، لو لگنے، ڈی ہائیڈریشن، گیسٹرو اور دیگر بیماریوں کے ہاتھوں منگل کی رات تک 700 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔

کراچی میں غیر معمولی گرمی پڑنے سے پھیلنے والی بیماریوں کے ہاتھوں چار دن پہلے شروع ہونے والا اموات کا سلسلہ ابھی تک نہیں تھما۔ بلکہ، منگل کو کراچی کے ساتھ ساتھ سندھ کے اندرونی شہر بھی اس کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔

سخت گرمی، لو لگنے، ڈی ہائی ڈریشن، گیسٹرو اور دیگر بیماریوں کے ہاتھوں منگل کی رات تک مجموعی طور پر 700 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوچکی تھی۔

صوبے کے دارالحکومت کراچی کے علاوہ اندرون سندھ کے کئی اور شہروں سے بھی لوگوں کے ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ ان میں حیدرآباد، بدین، خیرپور، ٹنڈوالہٰ یار اور ہالا سرفہرست ہیں، جہاں 24گھنٹوں میں 33 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق، کراچی میں منگل کو بھی درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ 41 ڈگری سیٹی گریڈ رہا، جبکہ شہر کے سب سے بڑے جناح اسپتال میں دن بھر مریضوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ متعدد مریضوں کو کوشش کے باوجود بچایا نہیں جاسکا اور درجنوں افراد اب بھی شہر کے دیگر سرکاری اور نجی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

جناح اسپتال کی ترجمان ڈاکٹر سیمی جمالی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے اعداد و شمار شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 4 روز کے دوران 200 سے زیادہ افراد مردہ حالت میں اسپتال لائے گئے۔

علاوہ ازیں منگل کو کے ایم سی، سول، نیوکراچی، لیاقت نیشنل، قطر، انڈس، ضیاء الدین اسپتال میں بالترتیب 112 ، 86، 15 ، 59، 32 ، 40 اور 38 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔

متاثرہ افراد کے لئے ہیٹ اسٹروک سینٹر قائم
پاکستان آرمی اور رینجرز کی جانب سے کراچی اور اندرون سندھ گرمی سے متاثرہ افراد کے لیے 22 ہیٹ اسٹروک سینٹر قائم کئے گئے ہیں۔ ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی میں سندھ رینجرز نے 10 اور پاک فوج کی جانب سے 4 مزاکر قائم کیے گئے ہیں۔ یہ مراکز جناح اسپتال، عباسی شہید اسپتال اور سول اسپتال کراچی میں قائم کئے گئے ہیں۔ یہ سینٹرز متاثرہ افراد کو مفت دوائیں اور دیگر سہولیات فراہم کررہے ہیں۔

اپوزیشن کا الزام، یوم سوگ منانے کا اعلان
کراچی میں ہونے والی اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حزب اختلاف نے منگل کو ایک اہم اجلاس بھی طلب کیا جس میں ایوان میں اموات پر بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے جمعے کو یوم سیاہ منانے کا بھی اعلان کیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اموات کی ذمہ دار حکومت ہے۔ انہوں نے لوڈ شیڈنگ کو اموات بڑھنے کا سبب قرار دیتے ہوئے ہلاک ہونے والے افراد کی غائبانہ نماز جنازہ بھی یوم احتجاج پر پڑھنے کا اعلان کیا۔

رات 9بجے تمام بازار بند رکھنے کا فیصلہ
صوبے اور خاص کر کراچی میں بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے سندھ حکومت نے کمشنرز کودفعہ 144 لگا کر تمام بازار 9بجے بند کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ منگل کو وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے شہر کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے ’کے الیکٹرک‘ کے حکام کے ساتھ بھی ایک اہم اجلاس منعقد کیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ شہر بھر کی تمام مارکیٹیں اور یہاں نصب تمام نیون سائن بورڈز کی بجلی رات 9 بجے بند کردی جائے۔ وزیراعلیٰ نے یہ ہدایت بھی دی ہے کہ اسٹریٹ لائٹس کے ہر پول کے بجائے ہر دوسرے پول پر ایک بلب روشن کیا جائے۔

بجلی بحران پر قابو پانے کے لئے سابق صدر کا وفاق کو خط
سندھ میں بجلی کے بحران پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے وزیر اعظم نواز شریف کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ کو 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے۔ اگر وزیر اعظم اس صورتحال کا نوٹس لیں تو وہ شکر گزار ہوں گے۔ کراچی سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں آصف زرداری کا کہنا ہے کہ گرم موسم میں بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

XS
SM
MD
LG