کراچی کے شہری پچھلے تین دنوں سے وہ دردناک منظر دیکھ رہے ہیں جو شاید پچھلے پچیس تیس سالوں میں بھی کبھی انہوں نے نہیں دیکھے۔ پیر کے روز شام کو پیش آنے والا ایک منظر ملاخطہ کیجئے:
سہراب گوٹھ پر واقع ایدھی ٹرسٹ کا سرد خانہ اندر مردوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہے اور باہر لوگوں کی قطاریں لگی ہیں۔۔۔فضا میں لواحقین کے رشتے داروں کی منتیں ہیں کہ ’بھائی صرف ایک مردے ۔۔ایک مرحوم کے لئے تو جگہ نکال لیں‘۔ محترم آپ کی بڑی مہربانی ہوگی بچے کی میت کا ہی خیال کرلیں ۔۔رات رات کی بات ہے ، صبح ہی لے جائیں گے ۔۔چھوٹا سا فلیٹ ہے ہم کہاں رکھیں گے ۔۔اس بلا کی گرمی میں لاش خراب ہوگئی تو۔۔۔‘
وی او اے کا نمائندہ زیر نظر رپورٹ کی غرض سے پیر کو جس وقت سرد خانے پہنچا تھا فضا میں بری طرح تعفن پھیلا ہوا تھا۔ کچھ لاشیں سرد خانے کے باہر بھی رکھی نظر آئیں۔
ایدھی ہوم سرد خانے کی انتظامیہ اتوار کی رات سے ہی لاشیں رکھنے سے معذرت کررہی تھی۔ لال مارکیٹ نیو کراچی کے ایک رہائشی معراج الدین نے بتایا کہ ان کا چھوٹا بھائی جو عمر میں 32، 33سال کا تھا شدید گرمی میں احتیاط نہ برتنے اور بھری دوپہر میں ٹھنڈے پانی سے نہانے کے بعد لو لگنے کے سبب اتوار کو محض چند گھنٹوں میں ہی موت کے منہ میں چلا گیا۔
معراج الدین نے بتایا کہ ’مغرب سے کچھ دیر پہلے ان کے بھائی ’کاکا‘ کا انتقال ہوا تھا رمضان ہونے اور شہر سے باہر رہنے والے رشتے داروں کے انتظار میں انہیں میت ایک رات کے لئے سرد خانے میں رکھوانی تھی مگر کسی بھی سرد خانے میں جگہ نہیں ملی۔ لہذا، انہیں تراویح کی نماز کے بعد رات 11 بجے ہی اسے سپرد خاک کرنا پڑا۔‘
شہر کے دو بڑے سرکاری اسپتالوں جناح و سول اسپتال اور دیگر غیر سرکاری اسپتالوں سے حاصل اعداد و شمار کے مطابق، مرنے والوں کی تعداد 350سے تجاوز کر گئی ہے۔ ایدھی ہوم میں پیر کی شام یہ حال تھا کہ برابر، برابر کئی کئی ایمبولینسز میں ساتھ ساتھ لاشیں رکھی جارہی تھیں۔ لواحقین کا رش دیدنی تھا اور افراتفری مچی ہوئی تھی۔
جناح اور سول اسپتال کے ڈاکٹرز کے مطابق اموات کی بڑی وجہ لوگوں میں قوت مدافعت کمزور ہونے کے باعث لو لگنا یا ڈی ہائیڈریشن ہے۔ ڈاکٹر مکرم کے مطابق، ’شہر میں اس بار غیر معمولی گرمی پڑ رہی ہے اور اس میں شدت اچانک آئی ہے۔ لہذا، لوگ پہلے سے نہ تو اس کے عادی تھے اور نہ ہی انہوں نے گرمی سے بچنے کے لئے معقول انتظامات کئے۔ شہر کی بڑی تعداد چھوٹے چھوٹے فلیٹس اور مکانات میں رہتی ہے جہاں ہوا کا گزر تک نہیں۔ اس پر بدترین لوڈشیڈنگ اور جان لیوا حبس نے لوگوں کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیا۔‘
جناح اسپتال کی ترجمان ڈاکٹرسیمی جمالی کے مطابق، جناح میں کی شام تک 141 میتیں لائی گئیں۔
عباسی شہید اسپتال میں 24 گھنٹے کے دوران 69، کے ایم سی اسپتالوں میں 67، قطر اسپتال اورنگی ٹاوٴن میں 24 گھنٹے کے دوران 23 لیاقت نیشنل اسپتال میں میں 22 اور انڈس اسپتال کورنگی میں 17 لاشیں لائی گئیں۔
ایدھی ٹرسٹ کے ترجمان کے مطابق ہفتے سے پیر تک ان کے سرد خانے میں 500 سے زائد میتیں لائی جا چکی ہیں۔ حتیٰ کہ ان کے پاس لاشیں رکھنے کی جگہ بھی نہیں رہی۔