پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں اتوار کو دو مختلف امریکی میزائل حملوں میں کم از کم نو مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔
افغان سرحد سے ملحقہ اس شورش زدہ خطے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں تین حملے کیے جا چکے ہیں۔ اس سے قبل ہفتہ کو طالبان شدت پسندوں کے زیر استعمال ایک مکان پر میزائل حملے میں چھ عسکریت پسند مارے گئے تھے۔
سرکاری اور قبائلی ذرائع نے بتایا کہ بغیر ہواباز کے پرواز کرنے والے طیارے یعنی ڈرون سے اتوار کی صبح شوال نامی علاقے میں اُن دو گاڑیوں پر چار میزائل داغے گئے جن میں مشتبہ شدت پسند سوار تھے۔
حملے میں سات افراد ہلاک ہوئے تاہم ان کی شناخت نہیں ہو سکی۔
بعض اطلاعات کے مطابق میزائل حملے کے وقت علاقے میں پانچ ڈرونز محو پرواز تھے۔
پہلے حملے کے چند گھنٹوں بعد ہی مانا نامی علاقے میں ایک مکان کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس سے عمارت میں موجود کم از کم دو افراد مارے گئے۔
قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کی محدود رسائی ہونے کی وجہ سے وہاں پیش آنے والے واقعات کی تفصیلات کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق انتہائی مشکل ہوتی ہے۔
امریکی حکام کا الزام ہے کہ شمالی وزیرستان میں القاعدہ اور افغان طالبان کے حقانی نیٹ ورک نے اپنی محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں، جہاں سے جنگجو سرحد پار افغانستان میں خصوصاً امریکی افواج اور تنصیبات کو مہلک حملوں کا نشانہ بتاتے رہتے ہیں۔
افغان سرحد سے ملحقہ اس شورش زدہ خطے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں تین حملے کیے جا چکے ہیں۔ اس سے قبل ہفتہ کو طالبان شدت پسندوں کے زیر استعمال ایک مکان پر میزائل حملے میں چھ عسکریت پسند مارے گئے تھے۔
سرکاری اور قبائلی ذرائع نے بتایا کہ بغیر ہواباز کے پرواز کرنے والے طیارے یعنی ڈرون سے اتوار کی صبح شوال نامی علاقے میں اُن دو گاڑیوں پر چار میزائل داغے گئے جن میں مشتبہ شدت پسند سوار تھے۔
حملے میں سات افراد ہلاک ہوئے تاہم ان کی شناخت نہیں ہو سکی۔
بعض اطلاعات کے مطابق میزائل حملے کے وقت علاقے میں پانچ ڈرونز محو پرواز تھے۔
پہلے حملے کے چند گھنٹوں بعد ہی مانا نامی علاقے میں ایک مکان کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس سے عمارت میں موجود کم از کم دو افراد مارے گئے۔
قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کی محدود رسائی ہونے کی وجہ سے وہاں پیش آنے والے واقعات کی تفصیلات کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق انتہائی مشکل ہوتی ہے۔
امریکی حکام کا الزام ہے کہ شمالی وزیرستان میں القاعدہ اور افغان طالبان کے حقانی نیٹ ورک نے اپنی محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں، جہاں سے جنگجو سرحد پار افغانستان میں خصوصاً امریکی افواج اور تنصیبات کو مہلک حملوں کا نشانہ بتاتے رہتے ہیں۔