رسائی کے لنکس

آرمی چیف کی حالیہ کشیدگی پر اراکینِ پارلیمان کو بریفنگ


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد کنٹرول لائن کی صورت حال پر اراکین پارلیمنٹ کو آئندہ ہفتے بریفنگ دیں گے۔

بریفنگ راولپنڈی میں فوج کے ہیڈ کوارٹر ’جی ایچ کیو‘ میں ہو گی۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی سے جاری الگ الگ نوٹیفکیشن کے مطابق دونوں منتخب ایوانوں کی دفاعی کمیٹی کے اراکین کو چار اپریل کو بریفنگ دی جائے گی۔

یہ بریفنگ ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے ممکنہ جارحیت کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت میں نریندر مودی کی حکومت انتخابات سے قبل کوئی بھی انتہائی اقدام اٹھا سکتی ہے اس لیے پاکستانی افواج ہائی الرٹ ہیں۔

آئندہ ہفتے ہونے والی بریفنگ میں پارلیمنٹ کے ایوان بالا اور ایوان زیریں کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اراکین شرکت کریں گے جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے اراکین موجود ہیں۔

قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹی کی سربراہی تحریک انصاف کے رکنِ اسمبلی امجد علی خان جبکہ سینیٹ کمیٹی کی سربراہی حکمران جماعت کے سینیٹر اعظم خان سواتی کریں گے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک بھی اس پارلیمانی وفد کا حصہ ہوں گے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھارت کے ساتھ سرحدی اشتعال انگیزی اور اس حوالے سے پاک فوج کے اقدام کے بارے میں بھی آگاہ کریں گے اور اراکین پارلیمنٹ کو قومی سلامتی کے اُمور پر بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔

پارلیمانی ذرائع کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کو اس غیر معمولی بریفنگ میں آرمی چیف کے ہمراہ ڈی جی ملٹری آپریشنز، ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر اعلیٰ فوجی حکام بھی موجود ہوں گے اور بریفنگ کے بعد سوال و جواب کا سلسلہ بھی ہو گا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی دفاع کے رکن سینیٹر مشاہد حسین سید، آرمی چیف کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کو حالیہ کشیدگی اور قومی سلامتی کے بارے بریفنگ کو بر وقت اور بہتر اقدام قرار دیتے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس بریفنگ کا مقصد یکجہتی کے اعادہ کو دوہرانا ہے جس کا اظہار پارلیمنٹ، حکومت اور فوج نے پلوامہ واقعے کے بعد کیا تھا۔

حکومتی جماعت تحریک انصاف کے سینیٹ میں چیف وہپ سینیٹر سجاد طوری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پارلیمنٹ اور فوج کے درمیان قریبی رابطہ رہتا ہے اور کسی بھی غیر معمولی صورت حال سے فوجی قیادت اراکین پارلیمنٹ کو گاہے بگاہے آگاہ کرتے رہتے ہیں اور مشاورت سے مشترکہ حکمت عملی بنائی جاتی ہے۔

پاکستانی فوج کی جانب سے حالیہ کشیدگی کے دوران اراکینِ پارلیمان کے ساتھ یہ دوسری نشست ہے جس میں وہ سنیٹ و قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹی کو لائن آف کنٹرول، ورکنگ باؤنڈری اور انٹرنیشنل بارڈرز کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کریں گے۔

اس سے قبل آرمی چیف نے 27 فروری کو بھارت کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہو کر بالاکوٹ میں بم پھینکنے کے بعد سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کو بریفنگ دی تھی۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے بند کمرہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان شریک نہیں ہوئے تھے جس پر سیاسی جماعتوں نے اعتراض کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG