پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کشمیر میں لائن میں آف کنٹرول پر بھارتی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا ہے جس میں بھارت کے پانچ فوجی ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
بھارت نے تاحال اپنی فوجیوں کی ہلاکت سے متعلق پاکستانی دعوے پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری ایک بیان کے مطابق ایل او سی پر تتہ پانی سیکٹر میں اُن بھارتی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے مبینہ طور پر پاکستانی کشمیر میں عام شہریوں پر فائرنگ کی جاتی تھی۔
بھارتی چوکیوں کو تباہ کرنے کی ایک ویڈیو بھی پاکستانی فوج کے ترجمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کی ہے۔
اس سے قبل پاکستانی حکام کی طرف سے جمعرات کو کہا گیا تھا کہ بھارتی فورسز کے ایک نشانے باز نے ایک اسکول وین کو نشانہ بنایا جس سے گاڑی کا ڈرائیور ہلاک ہو گیا تاہم گاڑی میں سوار طالبات محفوظ رہیں۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی اسکول وین کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بین الاقوامی برداری بھارت کی ان کارروائیوں کا نوٹس لے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو بھی طلب کر کے اس واقعے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
بھارتی فوج نے پاکستان کے اس دعوے کی نفی کی تھی کہ جمعرات کو بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت کے فوجی حکام نے پاکستان کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیا۔
بھارت کی فوج کے سربراہ جنرل بپن روت نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی خلاف ورزیوں کے سبب پاکستانی فوج کا نقصان بھارت کی نسبت تین سے چار گنا زیادہ ہے۔
کشمیر کے متنازع خطے کے باعث پاکستان اور بھارت کے تعلقات اپنے قیام سے ہی تناؤ کا شکار ہیں اور دونوں ملک اس تنازع پر تین جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔
حال ہی میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک فوجی کمیپ پر حملے کے بعد بھارت کی طرف سے اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا تھا جب کہ بھارت کی وزیرِ دفاع نرملا سیتا رامن نے کہا تھا کہ پاکستان کو اس کی قیمت چکانا ہو گی۔
بھارت کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس معلومات سے یہ پتا چلا ہے کہ حملہ آوروں کو سرحد پار پاکستان سے کنٹرول کیا جا رہا تھا اور ان کا تعلق پاکستانی تنظیم جیشِ محمد سے تھا۔
لیکن پاکستان کی طرف سے اس الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا گیا تھا بھارت بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان پر الزام لگانے کی روش کو ترک کرے۔
دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر جھڑپوں کا سلسلہ گزشتہ دو سال سے جاری ہے جس میں اب تک دونوں جانب سے سیکڑوں عام شہری اور فوجی اہلکار مارے جاچکے ہیں۔
دونوں ملک فائرنگ میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔